افواجِ پاکستان نے ہمیشہ ہر مشکل وقت میں عوام کی آواز پر لبیک کہا ہے اور مشکل کی ہر گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہیں اور رہیں گی۔ فوجِ,عوام ایک ساتھ ہیں , نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بٹگرام میں کیبل کار (ڈولی) میں کئی گھنٹوں تک پھنسے رہنے والے افراد کو کامیابی سے ریسکیو کرنے والے پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد میں بھی تعریفی اسناد تقسیم کیں۔۔خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی میں پاشتو کے مقام پر کیبل کار کی رسی ٹوٹنے کے بعد بچوں سمیت 8 افراد 14 گھنٹے تک کئی سو فٹ بلندی پر پھنسے رہے تھے، تاہم پاک فوج اور مقامی لوگوں نے جرأت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام افراد کو ریسکیو کر لیا تھا۔ وزیر اعظم آفس میں منعقدہ تقریب میں انوار الحق نے کامیاب ریسکیو آپریشن کرنے والے ایس ایس جی کمانڈوز اور مقامی افراد کے اعزاز میں تعریفی اسناد تقسیم کیں۔نگران وزیر اعظم نے بٹگرام میں کیبل کار ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والوں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب لوگوں کو مختلف ذرائع سے اس واقعے کا پتا چلا تو تمام لوگ یکساں طور پر پریشان تھے اور اس پریشانی کے عالم میں کچھ امیدیں، کچھ خدشات اور کچھ خوف تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بچے ہمارے مستقبل کے معمار ہیں، یہ بچے ہی ہمارے آنے والے پاکستان کا چہرہ ہیں اور ہم نے اپنے مستقبل کو بچایا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس موقع پر بار بار اپنے بیٹے نور الحق کا خیال آرہا تھا کہ اگر وہ ان میں ہوتا تو میرا کیا حال ہوتا، دل بیٹھ جاتا تھا اور بار بار یہ خیال آتا تھا کہ یہ بھی تو نور جیسے ہیں۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی لوگ پریشان تھے، دنیا کی نظریں لگی ہوئی تھیں کہ ہم اس چیلنج سے کیسے نبرد آزما ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سب بچوں نے مجھے بتایا کہ شروع میں ہمیں ڈر لگا لیکن انہوں نے کہا کہ جب ہم نے دور سے فوجیوں کو دیکھا تو ہمیں یہ لگا کہ اب بچ جائیں گے، یہی وہ رشتہ ہے جو معاشرے اور ریاست کے بیچ قائم ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کریڈٹ نہ صرف فوج کا ہے، نہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا ہے، نہ صرف مقامی افراد کا ہے بلکہ یہ ہم سب کا اجتماعی کریڈٹ ہے۔
نگران وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری زندگیوں میں تلخ واقعات بھی وقتاً فوقتاً آتے ہیں، کل ہی ہمارے کئی جوان وزیرستان میں شہید ہوئے ہیں، میں اس موقع پر ناصرف کل شہید ہونے والے جوانوں بلکہ بقیہ 70 سے 80 ہزار افراد شہدا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور میں حکومت کے نمائندے کی حیثیت سے ان تمام شہدا کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کو بھولیں گے نہیں، آپ ایسے ہی ہمارے اپنے ہیں جیسے ہمارے خونی رشتے ہم سے جدا ہوئے ہیں۔ پاکستان ایک جامع لفظ ہے، اس کے اندر ریاست اپنے لوگوں کی حفاظت کرتی ہے، ان کو روزگار فراہم کرتی ہے، ان کی صحت کا خیال رکھتی ہے، ان کو تعلیم کے مواقع فراہم کرتی ہے اور ایک باوقار زندگی کا موقع فراہم کرتی ہے، یہ اس کی ذمے داریوں میں شامل ہے اور اس ذمے داریوں کو روکنے کے لیے جو بھی عناصر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمارے طرز زندگی کو بزور طاقت بدل دیں گے، ان کو اپنی غلط فہمی دور کر لینی چاہیے، ایسا قطعاً نہیں ہو گا، یہ ہمارا گھر ہے ہم کہیں نہیں جا رہے اور گھر کا نظام بہت ہی بااختیار اور باصلاحیت لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم شہدا کے لواحقین کے قرض دار ہیں، ان کا درد ایک صاحب درد ہی سمجھ سکتا ہے، انہوں نے اپنے آج کو ہم سب کے کل کے لیے قربان کیا ہے، بہت سارے لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کو تنخواہ دی جاتی ہے تو اگر اس کے بدلے انہوں نے جان بھی دے دی ہے تو یہ ان کا فرض تھا لیکن تنخواہ ہم ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دیتے ہیں، جس چیز کے بدلے میں وہ جان دیتے ہیں اس کے لیے ہم ان کو احترام دیتے ہیں، ہم ان کی عزت دیتے ہیں، ان کی تکریم کرتے ہیں کیونکہ یہ سودا ہر ایک نہیں کرتا۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہمارے پاس محدود وقت ہے اور ہمارا کام صرف انتخابی عمل میں معاونت کرنا ہے، اس سے زیادہ ہمارا کوئی مینڈیٹ نہیں، کچھ دوست سمجھتے ہیں کہ میں اس مینڈیٹ سے زیادہ بات کر رہا ہوں لیکن میں نگران وزیراعظم کے ساتھ ساتھ اس ملک کا بافخر شہری بھی ہوں تو بطور شہری جو بھی میری رائے ہوتی ہے اس کے اظہار سے ہم کسی کو نہیں روکتے ہیں تو براہ مہربانی مجھے بھی نہ روکا جائے۔ یاد رہے
ضلع بٹگرام کے علاقے الائی میں کیبل کار کی رسی ٹوٹنے کا واقعہ صبح 7 سے 8 بجے کے درمیان پیش آیا جب مقامی زبان میں ڈولی کہے جانے والی کیبل کار کے ذریعے طلبہ اسکول جارہے تھے، پاک فوج اور مقامی انتظامیہ نے بلندی پر پھنسے بچوں سمیت 8 افراد کو کئی گھنٹوں پر محیط آپریشن کے بعد ریسکیو کیا تھا۔
آپریشن کی کامیاب تکمیل کی تصدیق کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بیان میں کہا تھا کہ پاک فوج نے بٹگرام میں انتہائی پیچیدہ اور مشکل ریسکیو آپریشن کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ جی او سی ایس ایس جی نے اس ریسکیو آپریشن کی قیادت کی اور پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم نے 600 فٹ بلندی پر کیبل کار میں پھنسے افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا اس دوران واضح نہیں ہوا کہ کیبل کار کتنی بلندی پر پھنسی ہوئی تھی البتہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) کے مطابق یہ کیبل کار ایک ہزار سے 2 ہزار فٹ کی بلندی پر پھنسی ہوئی تھی۔
کیبل کار جھانگری ندی کے اوپر محض ایک تار کے سہارے ہوا میں معلق تھی، جہاں اطراف میں بلند و بالا پہاڑ اور پتھریلی زمین ہے۔خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی میں پاشتو کے مقام پر کیبل کار کی رسی ٹوٹنے کے بعد پھنسنے والے بچوں سمیت تمام آٹھوں افراد کو پاک فوج نے کئی گھنٹوں پر محیط آپریشن کے بعد ریسکیوکیا۔آپریشن کی کامیاب تکمیل کی تصدیق کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) نےکہا کہ پاک فوج نے بٹگرام میں انتہائی پیچیدہ اور مشکل ریسکیو آپریشن کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ جی او سی ایس ایس جی نے اس ریسکیو آپریشن کی قیادت کی اور پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم نے 600 فٹ بلندی پر کیبل کار میں پھنسے افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا۔ان کا کہنا تھا کہ کیبل کار میں پھنسے تمام افراد کو بحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پر آرمی ایوی ایشن اور ایس ایس جی کی باصلاحیت ٹیم نے ریسکیو آپریشن کا تیزی سے آغاز کیا اور بعد ازاں پاک فوج کی اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم اور پاکستان ائیر فورس کا ہیلی کاپٹر بھی آپریشن کا حصہ بنا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم کو آرمی ایوی ایشن نے مکمل تکنیکی مدد فراہم کی جس کے باعث آپریشن کی کامیابی ممکن ہوسکی جبکہ آپریشن کے دوران پاک فوج اور پاک فضائیہ کے پائلٹس نے بے مثال مہارت اور کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ریسکیو آپریشن کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں لوکل کیبل ایکسپرٹ کی بھی خدمات حاصل کی گئیں اور اس آپریشن میں سول انتظامیہ اور مقامی شہریوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتہائی مشکل اور کٹھن آپریشن تھا لیکن پاک فوج اور پاک فضائیہ کے ہیلی کاپٹرز نے بروقت جائے وقوع پر پہنچ کر امدادی آپریشن کا آغاز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم، پاک فضائیہ، لوکل انتظامیہ، اور کیبل ایکسپرٹس کی مدد سے پاکستانی تاریخ کے اس منفردآپریشن کو سرانجام دے کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا کہ افواجِ پاکستان نے ہمیشہ ہر مشکل وقت میں عوام کی آواز پر لبیک کہا ہے اور مشکل کی ہر گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہیں اور رہیں گی۔اس سے قبل کئی گھنٹوں پر محیط اس ریسکیو آپریشن کا آغاز صبح ہوا تھا اور شام تک کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی کسی کو ریسکیو نہ کیا جا سکا۔ اندھیرے اور موسمی حالات کے سبب فضائی آپریشن بندکردیا گیا تھا تاہم دیگر طریقوں سے ریسکیو کی کوششیں جاری رکھی گئیں۔ تاہم اس سے قبل علاقے میں اندھیرا پھیلتا، پاک فوج نے اپنے ریسکیو آپریشن کے دوران دو بچوں کو ریسکیو کر لیا تھا۔قبل ازیں اسسٹنٹ کمشنر جواد حسین نے پہلے بچے کو ریسکیو کیے جانے کی تصدیق کی تھی۔جائے وقوع پر موجود
بتایا کہ علاقے میں تاریکی پھیل چکی تھی اسی لیے ریسکیو کی کوششوں میں لائٹنگ اور دیگر آلات کا استعمال کیا گیا۔ فوج کی ریپڈ رسپانس فورس کے دستے زمین پر موجود ہیں اور پاک فوج اور پاک فضائیہ کے 2 ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مسلح افواج کا خصوصی یونٹ کر رہا ہے۔
بٹگرام کیبل کار واقعے سے متعلق پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق کیبل کار میں 7 طالب علم اور ایک مقامی شخص گورنمنٹ ہائی اسکول بٹنگی جانے کے لیے سوار ہوئے۔انہوں نے کہا کہ صبح 7بجکر 45 منٹ کے قریب کیبل کار کا ایک کیبل ٹوٹ گیا جس سے کیبل دو ہزار فٹ کی بلندی پر بیچ راستے میں فضا میں معلق ہو گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کیبل کار میں ابرار، عرفان، اسامہ، رضوان اللّٰہ، عطااللّٰہ، نیاز محمد، شیر نواز اور گلفراز سوار ہیں اطلاع ملنے پر ڈپٹی کمشنر بٹگرام نے کمشنر ہزارہ سے رابطہ کیا اور ڈپٹی کمشنر نے کمشنر ہزارہ کو ہیلی کاپٹر کا انتظام کرنے کی درخواست کی۔ایس ایس جی کمانڈو کو ہیلی کاپٹر سے نیچے اتار کر اس کو ہوا میں معلق کیبل کار کے بالکل مقابل لے جایا گیا۔ پاک فوج اور پاک فضائیہ کے 2 ہیلی کاپٹر امدادی کارروائی کے لیے جائے وقوع پر موجود ہیں جنہوں نے کیبل کار کے قریب جانے کی 2 بار کوششیں کیں۔ایک ہیلی کاپٹر کیبل کار کے اوپر پرواز کررہا تھا جب کہ دوسرا بیک اپ کے طور پر کچھ فاصلے پر موجود تھا، ایک کمانڈو نے ہیلی کاپٹر سے کیبل کار کی جانب اترنے کی 2 بار کوشش کی، تاہم بعدازاں ہیلی کاپٹر پیچھے ہٹ گیا۔ایک فوجی ہیلی کاپٹر نے 15 منٹ تک علاقے کا سروے کیا، اس دوران ریسکیو 1122 کی ٹیمیں کیبل کار کے نیچے جال پھیلانے کی کوشش کی ہیں۔ علاقے میں تیز ہواؤں کی وجہ سے ریسکیو مشن انتہائی پیچیدہ ر ہا اصل میں اندیشہ یہ ہے کہ ہیلی کاپٹر کے روٹر بلیڈ کیبل کار کو مزید غیر مستحکم کرنے کا باعث بن سکتے ہیں، علاقے میں غروب آفتاب شام 6 بجکر 48 منٹ پر متوقع ہے جس کے بعد اندھیرا چھا گا۔ گیا
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی آپریشن کی کامیابی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں انتہائی مطمئن ہوں کہ تمام بچوں کو کامیابی کے ساتھ بحفاظت طریقے سے ریسکیو کر لیا گیا ۔ انہوں نے اس ریسکیو آپریشن کی کامیابی پر فوجی، ریسکیو اداروں، ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کی کاوشوں کو بھی سراہاشانگلہ بیشام سے مقامی لوگوں کو بھی بلایا جو دیامر بھاشا ڈیم کے قریب اسی طرح کے ریسکیو آپریشنز کرنے کا تجربہ رکھتے تھےوادی الائی کے چیئرمین غلام اللہ نےکہا کہ ہر بار ہیلی کاپٹر جیسے ہی ریسکیو کرنے والوں کو کیبل کار کے قریب لے کر جاتا ہے تو ہیلی کاپٹر کی پنکھوں کی تیز ہوا سے کیبل کار جھول کر توازن کھونے لگتی ہے اور خوف سے بچے چیخنے لگتےتھے ۔ڈپٹی کمشنر تنویر الرحمٰن نے کہا تھا کہ یہ حساس آپریشن ہے جس کے لیے حد درجہ درستی درکار ہے، ہیلی کاپٹر کیبل کار کے قریب نہیں جا سکتا تھا کیونکہ اس کے نتیجے میں پڑنے والے ہوا کے دباؤ کے سبب کیبل کار کو سپورٹ کرنے والی چین ٹوٹ سکتی تھی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ این ڈی ایم اے نے تمام پی ڈی ایم ایز سے ان کے متعلقہ علاقوں میں سیاحتی انفرااسٹرکچر پر سیفٹی آڈٹ کا مطالبہ کیا ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ بلندی پر پھنسے ہوئے افراد کو بحفاظت ریسکیو کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں. تیز ہوائیں کمانڈو آپریشن کی راہ میں بڑی رکاوٹ تھی، ایسے آپریشن عمومی طور پر شام پانچ بجکر 40 منٹ تک کیے جا سکتےتھے اور غیرمعمولی حالات میں اس کو 6بجکر 40 منٹ تک توسیع دی جا سکتی تھی۔کیبل کار میں پھنسے مسافروں میں سے ایک گلفراز نے بتایا کہ کیبل کار میں سوار ایک طالب علم گزشتہ 3 گھنٹوں سے بے ہوش تھا، بلندی پر پھنسے طلبہ کی عمریں 10 سے 15 سال کے درمیان تھیں۔ 20 سالہ گلفراز نے ریاستی حکام پر زور دیا تھا کہ انسانی ہمدردی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری مدد کے لیے فوری کارروائی کی جائے، ہمارے علاقے کے لوگ یہاں کھڑے ہیں اور رو رہے ہیں۔دریں اثنا نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے حکام کو ہدایت کی کہ کیبل کار میں پھنسے تمام افراد کو بحفاظت ریسکیو کیا جائےنگران وزیراعظم نے پہاڑی علاقوں میں کیبل کاروں کے حوالے سے حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے حکام کو خستہ حال اور حفاظتی معیار پر پورا نہ اترنے والی کیبل کاروں کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھانے کی ہدایات بھی جاری کیں۔ 13 مئی 2017 کوہستان کے علاقے ثمر نللٰہ میں رسی ٹوٹنے کے باعث چیئر لفٹ دریائے سندھ میں جاگری جس کے نتیجے میں 4 افراد ڈوب گئےتھے چاروں افراد کا تعلق وادی تنگیر سے تھا۔پولیس نے خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی کے مقام پر کیبل کار حادثے کے حوالے سے 2 افراد کو گرفتار کرلیا جہاں رسی ٹوٹنے کی وجہ سے کیبل کار میں اسکول کے بچوں سمیت 8 افراد تقریباً 14 گھنٹے بلندی میں معلق رہے تھے۔ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 279، 278، 290، 407 اور دفعہ 337 ایچ 2 کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ منگل (22 اگست) کو تقریباً 7 بج کر 50 منٹ پر اطلاع ملی کہ ایک چیئر لفٹ بالا کے علاقے میں پھنس گئی ہے، جس کے بعد سینئر پولیس افسران سمیت پولیس ٹیم جائے وقوع پر پہنچی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ریسکیو آپریشن میں پاک فوج، پاک فضائیہ کے اہلکار اور ان کے کمانڈوز کے ساتھ ساتھ الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکاروں نے حصہ لیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ کیبل کار کے مالک اور آپریٹر کے خلاف مقدمہ مبینہ طور پر قیمتی جانوں سے کھیلنے، غفلت، بے احتیاطی، لوگوں کو ذہنی اذیت پہنچانے وغیرہ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں نشان دہی کی گئی ہے کہ کیبل کار کے لیے ناقص معیار کی رسی استعمال کی گئی اور ہنگامی صورت حال کے پیش نظر اس کا کوئی متبادل انتظام نہیں کیا گیا تھا اور اسی کی وجہ سے مسافروں کی قیمتی جانیں خطرے سے دوچار ہوئیں۔
ہ چیئرلفٹ آپریٹر کو ہدایات تھیں کہ وہ قریبی پولیس اسٹیشن میں کیبل کار کی فٹنس سرٹیفکیٹ جمع کرائے لیکن انہوں ایسا نہیں کیا اور غفلت کا مرتکب ہوا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ غفلت کی وجہ سے 8 لوگوں کی جان خطرے میں آگئی اور اس کے نتیجے میں پریشانی اٹھانا پڑی اور حکومت کا مالی نقصان ہوا۔
اسسٹنٹ کمشنر الائی محمد جواد کا کہنا تھا کہ جائے وقوع کا مکمل جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کو تمام ضروری قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے گا
اسسٹنٹ کمشنر نے اس سے قبل بتایا تھا کہ کیبل کار شہریوں کو دریا کی دوسری جانب پہنچانے کے لیے نجی سطح پر مقامی افراد چلاتے تھے کیونکہ علاقے میں کوئی سڑک یا پُل نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ضلع بٹگرام کے علاقے الائی میں کیبل کار کی رسی ٹوٹنے کا واقعہ صبح 7 سے 8 بجے کے درمیان پیش آیا تھا جب مقامی زبان میں ڈولی کہے جانے والی کیبل کار کے ذریعے طلبہ اسکول جارہے تھے، اس دوران 2 رسیاں ٹوٹنے سے کیبل کار فضا میں بلندی پر پھنس گئی تھی۔ کیبل کار جھانگری ندی کے اوپر محض ایک تار کے سہارے ہوا میں معلق تھی، جہاں اطراف میں بلند و بالا پہاڑ اور پتھریلی زمین ہے۔آپریشن کی کامیاب تکمیل کی تصدیق کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) نے بیان میں کہا کہ پاک فوج نے بٹگرام میں انتہائی پیچیدہ اور مشکل ریسکیو آپریشن کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔ جی او سی ایس ایس جی نے اس ریسکیو آپریشن کی قیادت کی اور پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم نے 600 فٹ بلندی پر کیبل کار میں پھنسے افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا۔ کیبل کار میں پھنسے تمام افراد کو بحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پر آرمی ایوی ایشن اور ایس ایس جی کی باصلاحیت ٹیم نے ریسکیو آپریشن کا تیزی سے آغاز کیا اور بعد ازاں پاک فوج کی اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم اور پاکستان ائیر فورس کا ہیلی کاپٹر بھی آپریشن کا حصہ بنا۔ پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم کو آرمی ایوی ایشن نے مکمل تکنیکی مدد فراہم کی جس کے باعث آپریشن کی کامیابی ممکن ہوسکی جبکہ آپریشن کے دوران پاک فوج اور پاک فضائیہ کے پائلٹس نے بے مثال مہارت اور کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
ریسکیو آپریشن کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں لوکل کیبل ایکسپرٹ کی بھی خدمات حاصل کی گئیں اور اس آپریشن میں سول انتظامیہ اور مقامی شہریوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہ ایک انتہائی مشکل اور کٹھن آپریشن تھا لیکن پاک فوج اور پاک فضائیہ کے ہیلی کاپٹرز نے بروقت جائے وقوع پر پہنچ کر امدادی آپریشن کا آغاز کیا۔ پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم، پاک فضائیہ، لوکل انتظامیہ، اور کیبل ایکسپرٹس کی مدد سے پاکستانی تاریخ کے اس منفردآپریشن کو سرانجام دے کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا کہ افواجِ پاکستان نے ہمیشہ ہر مشکل وقت میں عوام کی آواز پر لبیک کہا ہے اور مشکل کی ہر گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہیں اور رہیں گی۔