سوچا جا رہا تھا کہ اب تمام لفٹ مالکان کیلئے حکومت وظیفہ مقرر کریگی تاکہ عوام کو بہترین سہولت دے سکیں۔ ٹریننگ دینے کیساتھ ساتھ ایمرجنسی کنٹرول روم بھی بنائے گی جہاں سے فوری ہدایت اور مدد لی جا سکے گی۔
سوچا گیا اس علاقے کیلئے ہیلی کاپٹر مختص کیا جائیگا جو یہی رہیگا۔ تاکہ آئندہ کوئی واقعہ ہو تو انتظار نا کرنا پڑے۔
لیکن ہوا کیا؟؟؟
یہ ہوا کہ 9 لفٹ سیل کردی گئی مالکان کو گرفتار کر لیا گیا۔
لفٹ مالکان جو صرف 15روپے کرایہ لیتے تھے۔ اب سواری 150 روپے لگا کر گھنٹہ گھنٹہ سفر طے کرکے منزل تک پہنچے گے۔
مریض وقت سے پہلے مرجایا کرینگے۔ سکول غیر آباد ہو جائینگے۔
چند دن میں کچھ لفٹ بحال ہو جائینگی وہی بحال ہونگی جو انتظامیہ کو پیسے دینگے۔
پھر حادثہ ہوگا۔۔۔۔۔۔جاری