عارف والا کے مزید دیہاتوں میں بڑے سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی ، بے قابو سیلابی ریلے سے مزید کئی علاقے زیر آب آ گئے ہیں، سیلابی پانی کئی کلو میٹر تک پھیل چکا ہے جبکہ ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سڑکیں ٹوٹ جانے کی وجہ سے کئی علاقوں کا زمینی رابطہ ختم ہو گیا، سیلابی پانی سے ہزاروں ایکڑ رقبے پر کاشت فصلیں تباہ و برباد ہو گئیں، ہزاروں لوگ نقل مکانی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔
ادھر پاکپتن میں دریائے ستلج کے سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلابی ریلے نے درجنوں بستیاں اجاڑ دیں، سینکڑوں مکانات پانی کی نذر ہو گئے، علاقہ مکینوں کی نقل مکانی جاری ہے ، دریا کے اطراف سیلاب متاثرین کے لیے خیمہ بستیاں آباد کر دی گئی ہیں۔
نقل مکانی کرکے آنے والے خاندانوں کے لئے 6 خیمہ بستیاں قائم کی گئی ہیں، سیلاب متاثرین کو سہولیات نہ ملنے کیوجہ سے خیمہ بستیاں ویران ہیں، خیمہ بستیاں صرف فوٹو سیشن کے لیے بنائی گئی ہیں۔
دریائے ستلج میں منچن آباد کی حدود میں بابا فرید پل پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، سیلابی پانی کے بہاؤ میں اضافے سے 150سے زائد آبادیوں کا زمینی رابط منقطع ہو گیا۔ کھیتوں اور گزر گاہوں پر 7 سے 8 فٹ پانی جمع ہو چکا ہے، لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے،علاقہ میں ہنگامی بنیادوں پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
دوسری جانب دریائے ستلج میں بھوکاں پتن کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، 35 سال بعد آنے والا پانی کا بڑا ریلہ بہاولنگر کی حدود میں داخل ہو کر بھوکاں پتن کے مقام سے گزر رہا ہے، ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی سطح 155330 کیوسک ہے۔
پانی کے تیز بہاؤ سے حفاضتی بند ٹوٹنے سے چاویکا، ماڑی میاں صاحب، سنتیکا کے متعدد چکوک ڈوب گئے، متاثرہ علاقوں سے رہائشی افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں، مختلف مقامات پر شاہراہیں پانی میں بہہ گئیں، 50 سے زائد آبادیوں کا زمینی راستہ منقطع ہو گیا ہے