آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں کھیلے جانے والے ورلڈ جونیئر سکواش چیمپیئن شپ کے فائنل میں حمزہ خان نے مصر کے محمد زکریا کو شکست دے کر 37 برس بعد یہ ٹرافی پاکستان کو جتوا دی ہے۔
چیمپیئن حمزہ خان نے پہلے سیٹ میں شکست کے بعد میچ میں بہترین واپسی کرتے ہوئے محمد زکریا کو تین ایک سے شکست دی۔
پاکستان سکواش فیڈریشن کے سیکریٹری ظفریاب اقبال نے حمزہ کی فتح پر ردِ عمل دیتے ہوئے بتایا کہ اس بار ہم نے اپنی پرفارمنس پر بہت فوکس کیا۔
سیکریٹری ظفریاب اقبال نے کہا کہ ’بجائے اس کے کہ ہم بہت سارے لڑکے کھیلنے بھیجتے ہم نے اس بار صرف ایک کھلاڑی حمزہ حان کو کھیلنے بھیجا۔ جہاں انڈیا اپنے آٹھ کھلاڑیوں اور مصر اپنے 14 کھلاڑیوں کے ساتھ شرکت کر رہا تھا ہم نے اپنا ایک کھلاڑی بھیجا۔ اس کا سارا کریڈٹ پاکستان سکواش فیڈریشن کے صدر کو جاتا ہے کہ انھی کی یہ پلاننگ تھی کہ ہم نے اس چیمپیئن شپ میں کس حکمت عملی سے شریک ہونا ہے۔
فائنل کے دوران کمنٹیٹر حمزہ خان کے ٹیلنٹ کو سراہتے رہے اور ان کی جیت پر ایک کمنٹیٹر نے کہا کہ ’حمزہ خان شو میں خوش آمدید۔۔۔ آج پاکستانی سکواش کی واپسی ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان 15 سال بعد سکواش کے کھیل میں کسی عالمی ٹرافی کے فائنل میں پہنچا تھا، اس سے قبل سنہ 2008 میں عامر اطلس خان نے ورلڈ جونیئر چیمپیئن شپ کا فائنل کھیلا تھا جس میں انھیں شکست ہوئی تھی۔ اس سے قبل، سنہ 1986 میں آخری بار جان شیر خان پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے جونیئر سکواش چیمپیئن بنے تھے۔ اسی سال انھوں نے آسٹریلیا کے کریس ڈٹمر اور پاکستان کے جہانگیر خان کو شکست دے کر سینیئر ورلڈ اوپن بھی جیتا تھا۔
حمزہ خان نے اس تاریخی فتح کے بعد فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب میں 7-3 کی برتری میں تھا تو دل میں بار بار خیال آ رہا تھا کہ میں جیت گیا ہوں لیکن میں نے اس بات کو سر پر سوار نہیں کیا اور اپنا مکمل فوکس کھیل پر رکھا۔‘17 سال کے محمد حمزہ خان کا تعلق خیبر پختونخوا کے گاؤں نواں کلی سے ہے۔ حمزہ بتاتے ہیں کہ ’میں نے اس جیت کے لیے رات کو تین، تین بجے اٹھ کر ٹریننگ کی ہے اور اس کے لیے میرے بابا نے میرا بھرپور ساتھ دیا اور سردی ہو یا گرمی مجھے ٹریننگ کروائی۔ میں جب رات کوتین بجے اٹھ کر دوڑنے جاتا اور ٹریننگ کرتا تھا تو مجھے بابا مجھے ملک شیک کا گلاس بنا کے دیتے تھے۔ پھر دو گھنٹے فزیکل ٹریننگ کرتا تھا پھر ایک گھنٹہ آرام کے بعد پریکٹس کے لیے جاتا تھا۔ چھ گھنٹے میں سکواش کورٹ میں ہوتا تھا۔‘حمزہ نے بتایا کہ ’میری والدہ ہر نماز میں میری جیت کی دعا کر رہی تھیں اور یہی حال میرے بابا کا تھا جنھوں نے ہر لمحہ میرا حوصلہ بڑھایا۔’مجھے بہت خوشی ہے کہ پاکستان کے لیے 37 سال بعد یہ اعزاز جیتا اور ریکارڈ توڑا۔‘حمزہ نے اپنے آئندہ کے عزائم کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ابھی تو جونیئر کا چیمپیئن بنا ہوں اور اب سینیئر چیمپین شپ جیتنا چاہتا ہوں، مگر مجھے اس کے لیے سپورٹ کی ضرورت ہے۔ حمزہ بتاتے ہیں کہ ’یہ خواب میرے دادا اور نانا کا تھا کہ میں پہلے جونیئر چیمپیئن بنوں اور پھر سینیئر، ان میں سے ایک خواب آج پورا ہوا اور دوسرے کی تکمیل کے لیے اب میں بھرپور محنت کروں گا۔‘
خیال رہے کہ اس تاریخی میچ سے قبل حمزہ خان نے 81 منٹ تک جاری رہنے والے سیمی فائنل میں فرانسیسی کھلاڑی میلول سیانیمینیکو کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی تھی۔ حمزہ کی ابتدائی دو صفر کی برتری کے بعد ملوان نے میچ میں واپسی کی اور مقابلہ دو دو سے برابر ہوا۔ تاہم پاکستانی سکواش کھلاڑی جم کر کھیلے اور بالآخر تین دو سے فاتح قرار پائے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے ورلڈ جونئیر سکواش چیمپئین جیتنے پر حمزہ خان، قوم اور تمام کھلاڑیوں کو مبارک باد دی ہےوزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ37 سال بعد یہ ٹائیٹل پھر سے پاکستان کے نام کرنے پر حمزہ خان آپ کا شکریہ;
وزیراعظم نے کہا کہ حمزہ خان نے 1986 کی ورلڈسکواش چیمپئین جان شیر کی فتح کی یادتازہ کردی ہے سکواش کے میدان میں پاکستان کا پرچم ایک با رپھر بلند کرنے پر قوم کو آپ کو خراج تحسین پیش کرتی ہے امید ہے کہ آنے والے وقت میں آپ سکواش میں پاکستان کو ایک بار پھر ناقابل تسخیر بنا ئیں گے وزیراعظم نے حمزہ خان کے والدین، کوچ اور تمام ٹیم کو بھی مبارک دی اور کہا کہ 15 ماہ کے دور میں کوہ پیمائی، باکسنگ، سکواش اور دیگر کھیلوں میں پاکستان نے کئی اعزاز اپنے نام کئے