ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج طاہر عباس سپرا نے سرکاری ملازمین کو اکسانے کے کیس میں فواد چودھری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ باہر تو نہیں جانا ؟ شہباز گل بھی باہر ہیں،فواد چودھری نے جواب دیا کہ شہاز گل جہاں سے آئے تھے ، وہیں واپس چلے گئے ہم یہی ہیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں فواد چودھری کے خلاف سرکاری ملازمین کو اکسانے کے کیس کی سماعت ہوئی ، پراسیکیوشن نے عدالت سے دستاویزات فراہم کرنے کیلئے مہلت مانگی ، وکیل فیصل چودھری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن کی جانب سے ہمیں دستاویزات نہیں دی گئیں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم کے فون کو فرانزک ٹیسٹ کیلئے بھیجا گیاہے ، ایف آئی اے سے ملزم کی وائس میچنگ رپورٹ کرائی گئی ، موبائل کوڈ نہ ہونے کی وجہ سے موبائل فرانزک نہیں کروایا جا سکا ،ملزم کا دوران گرفتاری پمز ہسپتال سے میڈیکل بھی کروایا گیا ہے ،جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ ملزمان کے وکلاءکو کچھ دیں گے ہی نہیں تو کیس آگے کیسے چلے گا ،آپ کو مہلت دے رہاہوں ضروری دستاویزات دیں ، اور شہادتیں سامنے رکھیں گے ،،اس کے بعد ہی فواد چودھری کے خلاف کیس آگے چلے گا ، اور فرد جرم لگے گی ۔جج طاہر عباس سپرا نے پراسیکیورٹر کو ہدایت کر تے ہوئے کہاکہ یو ایس بی بھی آپ عدالت کو فراہم کریں گے ،اگلی سماعت تک تمام چیزیں پوری کریں اور ملزم کے وکلاءکو بھی فراہم کریں ۔
عدالت نے فواد چودھری کے خلاف کیس کی سماعت 31 جولائی تک ملتوی کر دی