وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے جاں نثار ساتھیوں نے عدل و انصاف کیلئے لازوال قربانیاں دیں۔ جبر و استبداد کے خلاف حضرت امام حسین علیہ السلام کا غیر متزلزل یقین، جرات، قربانی اور لگن کی لازوال مثال ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ واقعہ کربلا ہمیں انصاف اور اتحاد کی اقدار کی یاد دلاتا ہے جو ہمارے ایمان کا مرکزی جزو ہیں۔ ۔ وزیر اعظم نے اس حوالے سے کہا کہ نیا سال پاکستان اور عالمِ اسلام کیلئے امن، ترقی و خوشحالی کا سال ثابت ہو۔ دعا ہے نئے سال میں کشمیر اور فلسطین کے لوگوں پر ظلم و جبر ختم ہو۔ نیا اسلامی سال تاریخ کے تلخ لمحات کی بھی یاد دلاتا ہے۔ عہد کریں ہم اپنے نبی ﷺ اور صحابہ کرام کی قائم کردہ اعلیٰ صفات کی تقلید کی کوشش کریں گے۔ اللّٰہ رب العزت نے ایک برس کی قلیل مدت میں پاکستان کیلئے ہماری محنتیں اور ریاضتیں قبول کیں۔ وزیراعظم نے کہا دعا ہے نیا سال پاکستان کے ہر گھر میں برکتیں، امن اور خوشحالی لائے اور ہم اپنے اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک قوم کے طور پر ملک کے روشن مستقبل کےلیے کام کریں۔واضح رہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی طرف سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ رپورٹس ملی ہیں کہ پنجاب میں محرم الحرام کے موقع پر شرپسند اور سماج دشمن عناصر کی طرف سے امن و امان اور فرقہ وارانہ رواداری کو نقصانا پہنچایا جا سکتا ہے۔ اس وقت ملک میں دہشت گردی کی لہر سر اٹھا رہی ہے جہاں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد ملک بھر بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں آئے روز دہشت گردی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں.پنجاب میں ماہ محرم کے دوران امن و امان کی صورتحال کو درپیش خطرات کے پیش نظر 10 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے، عوام کے جان و مال کا تحفظ کرنے اور کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کی جارہی ہے۔ یکم تا 10 محرم تک کوئی نئی مجلس یا جلوس کا انعقاد نہیں کیا جائے گا، لاٹھیوں، چاقوؤں، خنجروں، نیزوں یا کسی بھی ایسے مواد کی رونمائی پر پابندی ہوگی جس سے کوئی نقصان پہنچایا جاسکے۔
ایسے نعرے لگانا یا ایسی چیزوں کی رونمائی کرنے پر پابندی ہوگی جن سے عوام کو اکسایا جائے، کسی فرقے، مذہب یا کمیونٹی کی دل آزاری ہو۔ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ مذہبی، فرقہ وارانہ، نفرت کو بڑھاوا دینے یا بھڑکانے کے ارادے سے کسی بھی انفارمیشن سسٹم یا ڈیوائس کے ذریعے معلومات کا پھیلاؤ یا کسی بھی انفارمیشن سسٹم یا ڈیوائس کے ذریعے بدسلوکی یا توہین آمیز ریمارکس استعمال کرنا جو بین المذاہب، فرقہ وارانہ یا نسلی منافرت کو آگے بڑھائے یا اس کا امکان ہو، اس پر بھی پابندی عائد ہوگی۔ مزید کہا گیا ہے کہ ماتمی جلوسوں کے دوران عمارتوں کی چھتوں پر کھڑے ہونا یا کسی دکان کے سامنے بیٹھنا یا کھڑے ہونے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں 9 اور 10 محرم الحرام کو ڈبل سواری پر پابندی ہوگی، تاہم بزرگ شہریوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خواتین کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔ صوبے بھر میں اس پابندی کا اطلاق یکم تا 10 محرم تک جاری رہے گا۔خیال رہے کہ محرم الحرام کا مہینہ ہمیں قربانی صبرو استقامت , برداشت , استقلال , اخوت رواداری , یکا نگت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے ہمیں اس مقدس ماہ میں اپنے تمام اختلافات بھلا کردین اسلام کی سربلندی کیلئے اپنے آپ کو وقف کردینا چاہیے اور حضرت امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حق و باظل کی جنگ میں ان کے کردار کو مشعل راہ بنائیں دین اسلام عدل وانصاف کا پیامبر ہے چودہ سوسال قبل ہونے والا واقعہ کربلا دنیا کے کیلئے ایک مثال ہے اور ہمیں اسی جذبہ ایمانی کے ساتھ اپنی زندگی گزارنی چاہیے محرم الحرام کا مقدس مہینہ اخوت بھائی چارے رواداری اور یکجہتی ویگانگت کا درس دیتا ہے واقعہ کربلا ایک ایسا سانحہ ہے جس کی کائنات میں مثال نہیں ملتی،واقعہ کربلا میں نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے رفقاء نے باطل کے سامنے گردنیں جھکانے سے انکار کرکے جام شہادت نوش کرتے ہوئے اپنے نانا کے دین کو تاقیامت زندہ جاوید کردیا امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنے خون کی رنگینی سے تاریخ اسلام پر ایک ایسی تاریخ رقم کی جس کی مثال نہ پہلے کبھی ملی نہ آئندہ ملے گی۔ آپ نے اپنے کنبے کی قربانی دے کر اسلام کو بچایا ظلم و بربریت کے خلاف علم جہاد بلند کرنا حسینی سنت ہے۔
حضرت امام حسین علیہ السلام کی قربانی قیامت تک امت مسلمہ کے لیے مشعل راہ ہے۔امام حسین علیہ السلام نے حق و سچ کی خاطر اپنی جان قربان کر دی مگر اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا اور نہ ہی راہ حق کو چھوڑا .
واقعہ کربلا حق پر ڈٹ جانے کا درس دینا ہے تعداد کی کمی بیشی سچائی کے راستوں کی دیوار نہیں بن سکتی اسلام کو بچانے کیلئے اگر پورا خاندان بھی قربان کرنا پڑے تو یہ سودا مہنگا نہیں ہے
حضرت امام حسین علیہ السلام نے جان قربان کر کے باطل طاقتوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ ظلم جبر اور استحصال کے ذریعے حق کو دبا یا نہیں جا سکتا حق ہمیشہ غالب ہونے کیلئے آیا ہے حق کو مغلوب نہیں کیا جا سکتا ,
مسلمان جذبہ حسینی سے سرشار ہو کر آج بھی یزیدیت کو شکست دے سکتے ہیں۔کیونکہ باطل کے سامنے کلمہ حق بلند کرنا حسنیت ہے,
واقعہ کربلا ہمیں انسانیت کا درس دیتا ہے۔ واقعہ کربلا میں یزیدی لشکر نے ظلم و جبر کی انتہا کی۔ حضرت امام حسین علیہ السلام نے صبرو استقامت کو اپنا کر یذیدی لشکر کو ہمیشہ کے لیے مٹا دیا۔
آج بھی یزیدی قوتیں سر اُٹھا رہی ہیں۔ مسلمانوں کو متحد ہو کر ان اسلام دشمنوں کے خلاف ایک آواز ہو کر ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانا ہو گا۔
حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنا سارا خاندان اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کر دیا۔ اور یزید کی بیت کو قبول نہیں کیا۔ امام عالی مقام اور ان کے مقدس ساتھیوں کی شہادت کا یہ منفرد اور ممتاز واقعہ ہمیں اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کیلئے کئی شاندار درس فراہم کرنا ہے حضرت امام حسین علیہ السلام کا صبر، ان کی جرات، بے غرضی اور دین سے مکمل وابستگی ہمارے لیے ہمیشہ مشعل راہ رہے گی,
دنیا کا کوئی بہادر ایسی بے سرو سامانی غم و الم کے ہجوم اور بھوک و پیاس کی انتہائی تکالیف میں ایک کثیر فوج سے عرب کے ریگستانی دھوپ کے شعلوں میں نہ لڑا نہ لڑ سکتا ہے۔
حضرت امام حسین علیہ السلام کی بہادری اورقوت ان کی اس کمال روحانیت کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ اسلام اورمقصد کی سچائی پرکس قدر مضبوط ارادے کے حامل تھے۔
حضرت امام حسین علیہ السلام میں وہ اعلیٰ جوہر اورکمالات تھے جو عام انسان میں نہیں پائے جاتے آپ نے اپنے دور کے تمام مسلمانوں اور آنے والی نسلوں کو مستقل گمراہی اوربے راہ روی سے محفوظ کر لیا ناانصافی کے خلاف جہاد کا علم بلند کرنا حضرت امام حسین علیہ السلام کی سنت ہے ,
کربلا کے میدان میں حضرت امام حسین علیہ السلام نے مٹھی بھر جانثاروں کے ساتھ مل کر اپنے وقت کی ایک بڑی طاقت کو للکارا اور تاریخ میں زندہ رہنے والی قربانی پیش کی۔