پاک ایران عسکری قیادت نے دہشتگردی کو مشترکہ خطرہ قراردیا ہے .
پاکستان اور ایران کے عسکری قیادت کے درمیان اتفاق پایا گیا ہے کہ دہشت گردی خطے سمیت دونوں ممالک کیلئے مشترکہ خطرہ بھی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا ایران کا دو روزہ کامیاب دورہ اختتام پذیر ہوگیا ہے۔دورے کے دوران سپہ سالار نے مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری سمیت ایران کی عسکری قیادت سے تفصیلی ملاقاتیں کیں۔
دونوں اطراف کے فوجی کمانڈروں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشت گردی خطے کے لیے بالعموم اور دونوں ممالک کے لیے بالخصوص مشترکہ خطرہ ہے۔
انہوں نے انٹیلی جنس شیئرنگ اور دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کے خلاف موثر کارروائیوں کے ذریعے سرحدی علاقوں میں دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے اور سیکورٹی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے راستے تلاش کرنے کا عزم کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل عاصم منیر نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ سے بھی ملاقات کی۔ بات چیت کے دوران علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان ایران دوطرفہ تعلقات کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔
بیان کے مطابق آرمی چیف کی آمد پر ایرانی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے ملٹری ہیڈ کوارٹرز میں گارڈ آف آنر پیش کیا۔اس سے قبل ایرانی میڈیا کے مطابق ابراہیم رئیسی نے پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر سے تہران میں ہونے والی ملاقات میں پڑوسی، ہم خیال اور مسلم ملکوں کے ساتھ تعلقات میں توسیع کو ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں قرار دیتے ہوئے کہا کہ باہمی معاہدوں پر عمل در آمد کی رفتار میں تیزی سے ایران و پاکستان کے درمیان معاشی و تجارتی تعاون میں بہتری پیدا ہوگی اور اس کے نتیجے میں دونوں پڑوسیوں کے سیاسی تعلقات بھی مضبوط ہوں گے۔
ابراہیم رئیسی نے اسی طرح علاقائی ملکوں کے تعلقات خراب کرنے کی دشمنوں کی کوششوں کا ذکر کیا اور موجودہ گنجائشوں اور باہمی لین دین میں اضافے کے ذریعے باہمی تعاون میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔
جنرل عاصم منیر کی ایرانی صدر کے ساتھ ملاقات میں سرحدوں کے تحفظ، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور جغرافیائی سالمیت کے لیے مل کر کام کرنے پراتفاق کیا گیا ہے۔
ملاقات میں پاک فوج کے سربراہ سید عاصم منیر نے بھی پڑوسیوں خاص طور پر پاکستان کے ساتھ تعلقات میں توسیع کی ایران کی پالیسیوں کو سراہا اور اسے عالم اسلام کے لئے خاص قرار دیا۔
جنرل عاصم منیر نے ایران اور پاکستان کی طولانی مشترکہ سرحدوں اور سرحدی لین دین کی گنجائش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی ومعاشی تعاون سے سکیورٹی کے حالات میں بہتری آئے گی۔ ہم سکیورٹی کو مضبوط بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
اس سے قبل پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے ایرانی وزير خارجہ حسین امیر عبد اللھیان سے بھی ملاقات کی تھی
وزير خارجہ حسین امیر عبد اللہیان اور جنرل عاصم منیر کی ملاقات میں باہمی دلچپسی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گيا تھا ۔ گزشتہ دو دنوں کے دوران جنرل سید عاصم منیر نے ایرانی فوج کے سربراہ محمد باقری پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ جنرل حسین سلامی سمیت کئی اعلی عہدیداروں سے ملاقات کی ہے۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے تہران میں ایرانی اعلیٰ جنرل محمد باقری سے ملاقات کی جہاں دفاعی تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس سے قبل جنرل عاصم منیر ایران کے دو روزہ دورے پر جمعے کو تہران پہنچے تھے۔ ایرانی سرکاری خبرایجنسی نے بتایا کہ جنرل عاصم منیر نے ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف محمد باقری سے ہفتے کو ملاقات کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملاقات کا مقصد عسکری، تعلیمی، دفاع اور سیکیورٹی تعاون میں باہمی تعلقات میں اضافہ ہے۔ ملاقات کے دوران محمد باقری نے باہمی تعلقات میں توسیع اور خاص طور پر عسکری شعبہ سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے حوالے سے دونوں پڑوسی ممالک کا تاریخی پس منظر اجاگر کیا۔
یہ یاد رکھیں کہ ایران روانگی سے قبل پاک فوج کے سربراہ نے ژوب میں دہشت گردی کے حملے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کی سی ایم ایچ کوئٹہ میں عیادت کی ,پاک فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ مسلح افواج کو افغانستان میں ٹی ٹی پی کو کارروائیوں کے لیے دستیاب مواقع پر تشویش ہے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیرکو کوئٹہ گیریژن کےدورے پرانہیں ژوب میں دہشت گروں کے حملے سے متعلق بریفنگ دی گئی,بلوچستان میں ژوب کے علاقے گیریژن میں دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے میں 9 فوجی جوان شہید اور کارروائی میں 5 دہشت مارے گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بلوچستان میں ژوب کے علاقے کینٹ میں 13 جولائی 2023 علی الصبح دہشت گردوں کے ایک گروپ نے حملہ کیا تھا,
دہشت گردوں نے تنصیب میں گھسنے کی ابتدائی کوشش کی جسے ڈیوٹی پر موجود فوجیوں نے چیک کر لیا تھا ، اس دوران فائرنگ کا شدید تبادلہ ہواتھا ، جس نے دہشت گردوں کو چھوٹی جگہ پر محدود کر دیا تھا ۔آئی ایس پی آر نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ اب تک 3 دہشت گرد مارےگئے۔ جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مزید دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری رہا تھا۔ کلیئرنس آپریشن کے دوران 4 فوجی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ دیگر 5 شدید زخمی ہو گئے۔
قبل ازیں ژوب کے ڈپٹی کمشنر عظیم کاکڑ نے بتایا تھا کہ نامعلوم دہشت گرد وں نے کینٹ پر حملہ کر دیا۔ڈیرہ اسمٰعیل خان سے آنے والی مسافر بس بھی فائرنگ کی زد میں آگئی تھی ۔ڈپٹی کمشنرکا کہنا تھا کہ فائرنگ کی زد میں آکر ایک خاتون جاں بحق جبکہ 5 شہری زخمی ہوگئے، حکام کے مطابق شدید زخمی افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد کوئٹہ بھیجا تھا۔آئی ایس پی آر نے رات گئے جاری بیان میں کہا تھا کہ کلیئرنس آپریشن مکمل کرلیا گیا اور 5 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے دوران شدید زخمی ہونے والے 5 جوان جاںبر نہ ہوسکے اور جام شہادت نوش کیا۔شدید زخمی افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد کوئٹہ بھیجا گیا,آئی ایس پی آرکے بیان میں کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز اور قوم بلوچستان اور پاکستان کا امن تباہ کرنے کے درپے دشمنوں کی اس طرح کی گھناؤنی کوششیں ختم کرنے کے لیے بدستور پرعزم ہے,آرمی چیف نے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور سی ایم ایچ کوئٹہ میں داخل زخمیوں کی عیادت کی اور قوم کے لیے ان کی خدمات اور ان کے عزم کو سراہا تھا ۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو کارروائیوں کے لیے آزادی اور محفوظ مقامات کی دستیابی پر انتہائی تشویش ہے۔
افغانستان کی عبوری حکومت سے توقع تھی کہ وہ حقیقی معنوں اور دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کی روشنی میں کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردوں کی سہولت کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دے گی‘۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا ایک اور تشویش ہے، جس کو حل کرنے کی ضرورت ہے‘۔ دہشت گردی کی کارروائیوں کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ’اس طرح کے واقعات ناقابل برداشت ہیں جن پر پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے مؤثر جواب دیا جائے گا‘۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی اور مسلح افواج اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گی جب تک ملک سے دہشت گردی کا ناسور مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاتا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز نیوز بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے افغان حکام پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دی جائے۔ترجمان نے کہا تھا کہ یہ یقینی بنانا ان (افغان حکام) کی ذمہ داری ہے کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو اور افغان حکام نے مختلف مواقع پر یہ ذمہ داری قبول کی ہے۔ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ دہشت گردی کے خطرات سے متعلق امور سمیت تشویش کے تمام پہلوؤں پر بات چیت کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دی جائے۔ یہ یقینی بنانا افغان حکام کی ذمہ داری ہے کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو اور افغان حکام نے مختلف مواقع پر یہ ذمہ داری قبول کی ہے۔
یاد رہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ژوب گیریژن میں دہشت گردوں کے حملے میں سیکیورٹی فورسز کے 4جوانوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہاتھا کہ شہدا قوم کا فخر ہیں۔
وزیراعظم نے شہدا کے اہل خانہ کے لیے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی اور کہا کہ شہدا ہماری قوم کا فخر ہیں، سیکیورٹی اہلکاروں نے اپنی جان نچھاور کرکے ملک کو بہت بڑے جانی نقصان سے بچایا، پاکستانی قوم اپنے شہدا کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے جاری بیان میں ژوب گیریژن پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فوری ردعمل کے ذریعے دہشت گردوں کاحملہ ناکام بنانے پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پاک فوج کے جوانوں نے حملہ آور دہشت کردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا کر جرات و بہادری کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔ ہمیں اپنے شہداء کی قربانیوں پر فخر ہے، ہماری بہادر افواج ملک و قوم کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔
یاد رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے پاکستان میں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ 2 جولائی 2023 کو بلوچستان کے ضلع شیرانی کے علاقے دھانہ سر میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں ایف سی کا ایک اور پولیس کے 3 اہلکار شہید ہوگئے تھے جبکہ ایک دہشت گرد مارا گیا تھا۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کی رواں مہینے کے اوائل میں جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق موجودہ سال کی پہلی ششماہی میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کا خطرناک رجحان جاری رہا، جس میں ملک بھر میں 389 افراد کی جانیں چلی گئیں۔
اسی طرح 24 جون کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت میں پولیس وین کے قریب خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔
اس سے قبل 2 جون کو بلوچستان کے ضلع کیچ میں پاک-ایران بارڈر کے قریب سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید ہوگئے تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے 26 جون کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف رواں سال کے دوران 13 ہزار 619 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس آپریشنز کیے اور اس دوران ایک ہزار 172 دہشت گردوں کو واصل جہنم یا گرفتار کیا گیا، دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر 77 سے زائد آپریشنز افواج پاکستان، پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔
گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ افغانستان ہمسایہ اور برادر ملک ہونے کا حق ادا نہیں کر رہا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کی مسلح افواج نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہوں اور پاکستان میں آزادانہ کارروائیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا اور ساتھ ہی متنبہ کیا تھا کہ اس طرح کے حملے ناقابل برداشت ہیں اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے موثر جوابی کارروائی کی جائے گی۔وزیر دفاع نے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان دوحا معاہدے کی پاسداری بھی نہیں کر رہا۔
وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ 50،60 لاکھ افغانوں کو حقوق کے ساتھ پاکستان میں 40،50 سال سے پناہ میسر ہے جبکہ پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو افغان سر زمین پر پناہ گاہیں میسر ہیں۔
رواں برس اپریل میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی آج بھی پاکستان پر بالخصوص خیبر پختونخوا میں حملوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان قیادت کے ساتھ اسلام اباد کے اچھے تعلقات ہیں لیکن وہ کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان پر حملوں میں اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرداری نے فروری میں بیان میں کہا تھا کہ کوئی ملک ہمارا دوست نہیں رہ سکتا جو کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ تعلقات رکھے گا، افسوس کی بات ہے کہ کچھ پالیسیوں کی وجہ سے ہم ایک بار پھر دہشت گردی کی لہر کا سامنا کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوسی ملک میں موجود عبوری حکومت کو اس طرح کی تنظیموں کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ اس کی سرزمین استعمال کرکے اس طرح کی سرگرمیاں انجام دیں، اسے چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین پر ان کے خلاف کارروائی کرے، جب تک ہمسایہ ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی پاکستان میں سیکیورٹی رسک رہے گا۔کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کی رواں مہینے کے اوائل میں جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق موجودہ سال کی پہلی ششماہی میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کا خطرناک رجحان جاری رہا، جس میں ملک بھر میں 389 افراد کی جانیں چلی گئیں۔ اسی طرح 24 جون کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت میں پولیس وین کے قریب خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔ اس سے قبل 2 جون کو بلوچستان کے ضلع کیچ میں پاک-ایران بارڈر کے قریب سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید ہوگئے تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے 26 جون کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف رواں سال کے دوران 13 ہزار 619 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس آپریشنز کیے اور اس دوران ایک ہزار 172 دہشت گردوں کو واصل جہنم یا گرفتار کیا گیا، دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر 77 سے زائد آپریشنز افواج پاکستان، انٹیلی جنس ایجنسیز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔