وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت ڈاکٹر ذوالفقار بھٹی نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز کے ویژن اور وفاقی وزیر تجارت جام کمال کی کوششوں سے برآمدات اور کاروبار ی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ، اسی تناظر میں حکومت نے کاروباری سرگرمیوں کے فروغ، مقامی پیداوار کے تحفظ، اور برآمدات میں اضافے کے لئے ایک جامع نیشنل ٹیرف پالیسی 2025 تیار کرنے کا مشاورتی عمل شروع کیا ہے ، اس نئی پالیسی کے ذریعے نہ صرف ملکی برآمدات کو مزید تقویت ملے گی بلکہ اقتصادی ترقی کو بھی فروغ ملے گا، جس سے کاروباری طبقہ اور مقامی صنعت مستفید ہوں گی ، ٹیرف پالیسی پر مشاورت کے بعد 31 دسمبر تک ابتدائی مسودہ تیار کر لیا جائے گا تاکہ جلد از جلد اس کے نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے۔ وہ اسٹیک ہولڈرز کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری تجارت ڈاکٹر ذولفقار بھٹی نے کہا کہ اس پالیسی کا مقصد ایکسپورٹ لیڈ ترقی کا حصول ہے، جس کے تحت مختلف مصنوعات پر ٹیرف میں کمی لانے کا عزم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت ملک کی معاشی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور صنعت کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ اس پالیسی میں گرین انیشیٹو اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے خصوصی اقدامات کئے جا رہے ہیں، جس میں مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پالیسی کے ذریعے مقامی صنعتوں کے فروغ اور ان کی بقا کو یقینی بنایا جا رہا ہے، جس کے تحت آئٹم ٹو آئٹم ٹیرف پر بھی تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ مقامی پیداوار کو عالمی منڈیوں میں مقابلے کے قابل بنایا جا سکے۔
ڈاکٹر ذوالفقار بھٹی کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال میں بھی برآمدات سے وابستہ صنعتکاروں کو 82 ارب روپے کا ریلیف فراہم کیا گیا ہے، اور اب بھی صنعت کو درپیش مشکلات کو حل کرنے کے لئے مزید ریلیف اقدامات زیر غور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور ان کی تجاویز کی روشنی میں اس پالیسی کو بہتر بنایا جائے گا۔ اس پالیسی کے نفاذ کے بعد ملکی برآمدات کو بڑھانے کے حوالے سے نمایاں تبدیلیاں متوقع ہیں، اور اس کے ذریعے معاشی استحکام کی جانب ایک نیا قدم اٹھایا جائے گا۔ ڈاکٹر زولفقار بھٹی نے کہا کہ وزارت تجارت کی ترجیح یہ ہے کہ مقامی صنعت کو بین الاقوامی معیار پر لایا جائے، اور اس سلسلے میں تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔