۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان نے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے پنجابی فلموں کے لیجنڈ ہدایت کار الطاف حسین کی فنی اور تخلیقی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پنجاب ادارہ برائے زبان فن تے ثقافت ( پلاک ) کے اشتراک سے ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا – تعزیتی ریفرنس کی میزبانی پیر سید سہیل بخاری بانی و آرگنائزر ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان نے بڑے احسن طریقے سے ادا کی – تلاوت قرآن پاک محمد اقبال نے پیش کی – نعت خواں محمد نبیل نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا – ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے پیر سید سہیل بخاری نے کہا کہ دنیا سے رخصت ہونے والی شخصیات کو خواہ وہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتی ہوں انکی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کرنے کا اعزاز ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کو حاصل ہے – ہمارے بعد چھوٹی چھوٹی تنظیموں نے ہماری تقلید کرتے ہوئے تعزیتی ریفرنس منعقد کرنے شروع کر دیئے – اور دنیا سے چلے جانے والی شخصیت کے ساتھ اپنی تصویر اور جس نے تعزیتی ریفرنس کی سرپرستی کی ہوتی ہے اس کی تصویر کارڈ پر جوکہ صرف وٹس اپ کیا جاتا ہے اور فلیکس پر بھی اسی طرح کی تصاویر لگائی جاتی ہیں سرپرستی کا مقصد آپ سب لوگ بہتر طریقے سے جانتے ہیں – ان چھوٹی چھوٹی تنظیموں نے کبھی دعوتی کارڈز پرنٹ کروانے کی زحمت نہیں کی بلکہ وٹس اپ کر کے کام چلا لیتے ہیں – پیر سید سہیل بخاری نے کہا کہ آج کل چند کتے نما لوگ بغض سید سہیل بخاری کی وجہ سے بھونک رہے ہیں انکے بھونکنے سے میں اپنا سفر جاری رکھونگا انشاءاللہ – پیر سید سہیل بخاری نے کہا کہ تعزیتی ریفرنس میں خود ارینج کرتا ہوں وہ اس لئے کہ جب میں اس فانی دنیا سے رخصت ہو جاؤں تو میرے جیسا کوئی جنونی انسان آپ جیسی شخصیات کو اکٹھا کر کے میری یاد منا لے گا – پیر سید سہیل بخاری نے کہا کہ ہمارا سلسلہ “اعتراف فن” اور “اعتراف خدمت” کا ہے یعنی “ٹربیوٹ” کا ہے – میں نے الطاف حسین صاحب سے کہا تھا کہ “اعتراف فن” کی تقریب آپ کے اعزاز میں منعقد کرنا چاہتا ہوں
تو انہوں نے کہا کہ بخاری صاحب میں نے دو صحافیوں سے وعدہ کر لیا ہے کہ وہ میری خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے تقریب کا انعقاد کریں گے اسکے جواب میں میں نے ان سے عرض کیا کہ اگر وہ نہ کریں تو میں حاضر ہوں – پیر سید سہیل بخاری نے کہا کہ میں تمام فنکاروں ، تخلیق کاروں سے مودبانہ گزارش کرتا ہوں کہ جب ہم آپکی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے “اعتراف فن ” کی تقریب منعقد کرنے کیلئے آپ سے وقت طلب کریں تو بلاجھجک وقت دے دیا کریں – ہم صرف آپکی رضامندی اور خوشنودی چاہتے ہیں – ہمیں دوسری تنظیموں کی طرح کسی مالی امداد کی ضرورت نہیں ہے ہم اپنی مدد آپ کے تحت اور سپانسرز کے ذریعے کر لیتے ہیں اگر سپانسرز نہ ملے تو میں خود فنانس کر دیتا ہوں – دوسری تنظیموں کے لوگ جب فوتیدگی یا مجلس پر جاتے ہیں تو مانگتے ہوئے کہتے ہیں ہم آئیں ہیں ہم نے جانا ہے ہمیں کچھ نہ کچھ تو دو – پیر سید سہیل بخاری نے کہا کہ ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے زیر اہتمام لیجنڈ ہدایتکارالطافحسین کیلئے “اعتراف فن” کی تقریب جلد منعقد کی جائے گی انشاءاللہ
انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی کسی لیجنڈ کو مرحوم نہیں لکھا کیونکہ جب تک دنیا قائم ہے انکا کام فلم ہو ، ڈرامہ ہو یا کوئی تحریر انکے نام سے منسوب رہے گی – ہدایت کار الطاف حسین خوبصورت شخصیت کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ خوش گفتار ، اعلٰی لباس اور ایک مکمل تخلیق کار تھے – پروردگار انکی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین –
لیونگ لیجنڈ اداکار غلام محی الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس تیز رفتاری سے پاکستان فلم انڈسٹری کے لوگ ہم سے بچھڑتے جارہے ہیں یہ تو اللہ کا نظام ہے جسے ہم قبول کرتے ہیں لیکن بڑے لوگ وہ ہوتے ہیں جو بڑی اچھی یادیں چھوڑ جاتے ہیں – الطاف حسین ایک ڈائریکٹر نہیں تھے بلکہ ایک شخصیت تھے پاکستان فلم انڈسٹری کے سرپرست تھے جیسے کسی کالج کا پرنسپل یونیورسٹی کا وائس چانسلر یا کسی ادارے کا ایم ڈی ہوتا ہے انکا مقام فلم انڈسٹری میں ویسا ہی تھا – انکی عزت ، احترام اس لئے تھا کہ انہوں نے محبتیں تقسیم کیں اور محبتیں سمیٹی ہیں – اداکار غلام محی الدین نے کہا کہ ہر انسان زندگی میں جھوٹ بولتا ہے کوئی مجبوری کے تحت اور کوئی نظریہ ضرورت کے تحت بولتا ہے میں نے گزشتہ 15 ،20 ،سال سے عہد کر رکھا ہے کہ میں جھوٹ نہیں بولونگا خصوصی طورپر جب مجھے مائیک پر آ کر بولنا پڑے گا – انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کا دکھ مجھے اسی طرح ہوا ہے جب میرے والدین ، بڑے اور مجھ سے چھوٹے بھائی کے انتقال پر ہوا تھا وہ میرے لئے ایک باپ کا درجہ رکھتے تھے – انہوں نے 6 ۔ دہائیوں تک فلم انڈسٹری پر راج کیا تھا – انہوں نے ہمیشہ فلم انڈسٹری کی بھلائی کیلئے سوچا – غلام محی الدین نے کہا جب میں نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا تو اردو اور پنجابی زبان کے اداکاروں کی ڈویژن تھی جسے الطاف حسین نے ختم کیا – انہوں نے اداکار مصطفٰی قریشی کو پنجابی فلم ” چار خون دے پیاسے ” میں متعارف کروایا پھر مجھے ” قاتل تے فرشتہ” جاوید شیخ کو “مہندی” اور اظہار قاضی کو “جنگی” میں متعارف کروایا اور میرے سمیت تمام فنکاروں نے پنجابی فلموں میں بے پناہ کام کئے – میں نے 125، اردو فلموں اور 175 ، پنجابی فلموں میں کام کیا اور اس کا سارا کریڈٹ الطاف حسین کو جاتا ہے – الطاف حسین کی سوچ بہت بڑی تھی وہ ایک ایسی شخصیت تھے جو ان سے مل لیتا تھا انکی شخصیت کے سحر میں جھکڑ جاتا تھا انکے انتقال پر مجھے پوری دنیا سے دوست احباب کے تعزیتی پیغامات اور ٹیلی فون آئے اس دوران غلام محی الدین آبدیدہ ہوگئے اور یہ کہتے ہوئے سٹیج سے اتر گئے کہ الطاف صاحب ہم آپکو کبھی نہیں بھولیں گے –
لیونگ لیجنڈ ہدایت کار جاوید رضا نے کہا کہ الطاف حسین کی سحر انگیز شخصیت سب کو اپنا گرویدہ بنالیتی تھی وہ پانچ وقت کے نمازی تہجد گزار شخصیت تھے – انکے آخری چند سال میرے ساتھ گزرے وہ ایک پیار کرنے والی بے لوث شخصیت تھے انہوں نے اپنی زندگی بڑے دبنگ انداز میں گزاری – وہ سب سے محبت اور پیار کرتے تھے انہوں نے اپنے تخلیقی کام کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں جب تک فلم سکرین زندہ رہے گی انکے کام اور تخلیق کو سراہا جاتا رہے گا – ہدایت کار جاوید رضا نے پیرسیدسہیل بخاری کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 42 ، سال سے میں انکی بے لوث خدمات کا گواہ ہوں اور جو لوگ انکے بارے میں بھونکتے ہیں انکی کوئی حیثیت نہیں ہے وہ سب ان سے سے سیکھ کر انکا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ سید سہیل بخاری کی دھول کو بھی نہیں چھو سکتے – انہوں نے پیرسیدسہیل بخاری کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بھونکنے والے کتوں کی کسی بھی بات پر دھیان نہ دیا کریں – ہم سب آپکی خدمات کو سراہتے ہیں – ہدایت کار جاوید رضا نے الطاف حسین کے دنیا سے اچانک چلے جانے کو فلم انڈسٹری ، دوستوں اور چاہنے والوں کیلئے ایک سانحہ قرار دیا ہے –
پاکستان فلم انڈسٹری کے سینئر ترین ایڈیٹر زیڈ اے زلفی نے کہا کہ الطاف حسین سے میری دیرینہ رفاقت تھی میں نے انکی کئی فلموں کی ایڈیٹنگ کی – اس دوران ان سے میرا ایسا احترام اور محبت کا رشتہ قائم ہو گیا جو مرتے دم تک قائم رہا وہ رشتہ احساس کا محبت کا اور عزت واحترام کا تھا – خطاب کے دوران زیڈ اے زلفی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آنسوؤں کے ساتھ سٹیج سے اتر گئے –
فلمساز و نغمہ نگار سلیم احمد سلیم نے کہا کہ جس رفتار سے پاکستان فلم انڈسٹری کے لوگ اس فانی دنیا سے رخصت ہو رہے ہیں اسکا اندازہ لگانا مشکل ہوگیا کہ کب کس کی باری آ جائے بہر حال یہ مالک کی مرضی ہے کہ جب اسکو کسی کی بھی ضرورت ہوتی ہے اپنے پاس بلا لیتا ہے – الطاف حسین میری ایک فلم کے ہدایت کار تھے اس دوران انکے اخلاق اور محبت نے مجھے اپنا گرویدہ بنا لیا تھا – میں اب جب بھی لندن سے پاکستان آتا ہوں انکی قربت میں ضرور وقت گزارتا تھا وہ ایک بہت پیار کرنے والی اعلٰی شخصیت اور اپنے وقت کے سپرہٹ ہدایت کار تھے –
اداکار اچھی خان نےکہا کہ الطاف حسین ایک سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے ان سے پہلے لیجنڈ اداکار یوسف خان بھی عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہلبیت علیہ السلام اور اولیاء کرام سے والہانہ محبت کرنے والی شخصیت گزری ہے –
الطاف حسین نے اپنے فلمی کیریئر کے دوران دھی رانی ، سالا صاحب ، مہندی ، رانی بیٹی راج کرے گی ، رستم تے خان جیسی بے شمار سوشل پنجابی فلموں کی ہدایت کاری کی – انہوں نے کبھی پر تشدد اور گجروں والی فلمیں نہیں تخلیق کیں بلکہ وہ ایک پنجابی سوشل فلموں کے ہدایت کار تھے
اداکار اورنگزیب لغاری ، پرویز رضا ، جاوید رضوی ، گوشی خان ، اداکار فیروز خان ، سینئر فلم جرنلسٹ ساجد یزدانی سینئر ٹی وی پروڈیوسر آغا قیصر عباس اور دیگر شخصیات نے ہدایت کار الطاف حسین کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین ایک انتہائی شریف بااخلاق اپنے کام سے محبت کرنے والی شخصیت تھے – انہوں نے 6 ، دہائیوں تک فلم سکرین کیلئے ایک سے بڑھ کر ایک فلم تخلیق کی ان جیسے ہدایت کار روز روز پیدا نہیں ہوتے انکے فلمی دنیا سے چلے جانے سے فلمی صنعت ایک انتہائی منجھے ہوئے تکنیک کار سے محروم ہوگئی ہے –
لیجنڈ ہدایت کار الطاف حسین کے بیٹے ظفر الطاف اور فیصل الطاف نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے والد ہدایت کار الطاف حسین کی فنی اور تخلیقی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکاری اعزاز “پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ” دیا جائے –
فیصل الطاف نے کہا کہ آج میں جو کچھ بھی ہوں اپنے والد کی بدولت ہوں میرا بچپن ہوسٹل میں گزرا ہے لیکن میرے والد نے میری پرورش پر مکمل توجہ دی اور جب بھی موقع ملتا مجھے ملنے کیلئے اسلام آباد آتے اور اگر کبھی نہ آسکتے تو اپنے دوستوں کے ذریعے میری خیریت دریافت کرتے وہ بڑے شفیق باپ تھے میں پیر سید سہیل بخاری کا بے حد شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ہمارے والد گرامی الطاف حسین کی یاد میں تقریب سجائی –
تعزیتی ریفرنس میں فلمساز و تقسیم کار چوہدری ارشد وڑائچ ، نوید اختر ، مختار احمد ، انور عزیز ، فلمساز سہیل ملک ،صفدر جاوید ، افتخار چاند ، وسیم رحمان سمیت دیگر کئی شخصیات نے شرکت کی –
آخر میں دعا کروائی گئی –