اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی جس میں نجکاری اور بیرونی قرضوں کے عوام پر پڑنے والے اثرات اور نقصانات کا جائزہ لیا گیا،پروگرام میں سابق وفاقی وزیربرائے نجکاری سید نویدقمر،ممبرنجکاری کمیشن محمد شہبازجمیل،پبلک سروسزانٹرنیشنل ایشیاء پیسیفک کی جنرل سیکرٹری کیٹ لیپن،ایف ای ایس کے پروگرام ایڈوائزرعبداللہ دایو،ڈاکٹرعالیہ خان،سندھ ہیومین رائیٹس کمیشن کے چیئرپرسن اقبال احمد دیہٹو،ممبرذوالفقارشاہ،پاکستان ورکرزفیڈریشن کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یٰسین،چیئرمین چوہدری عبدالرحمان عاصی،مزدوررہنماء خورشیداحمد،سلطان احمد خان،رمضان اچکزئی،کرامت اللہ،شوکت علی انجم،خان زمان سمیت مزدور رہنماؤں نے کثیرتعداد میں شرکت کی،عوامی سماعت کے دوران خطاب کرتے ہوئے پاکستان ورکرزفیڈریشن کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یٰسین نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معیشت میں مزدور ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن بدقسمتی سے آج تک مزدوروں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا اور لیبرقوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے مزدور سخت بے چینی کا شکار ہیں اور نجکاری کرکے ملک کے اہم ادارے فروخت کیے جارہے ہیں جس سے لاکھوں مزدور بے روزگارہو رہے ہیں اور ملک معاشی طور پر کمزورہوتاجا رہا ہے جسکی بنیادی وجہ اداروں کی نجکاری کے فیصلوں پروہاں کی نمائندہ تنظیموں سے مشاورت نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں،سی ڈی اے وفاقی دارلحکومت کا اہم ادارہ ہے جس کے مختلف شعبوں کو پرائیوٹ کیا جا رہا ہے،سینی ٹیشن کے شعبے میں ہزاروں مزدور کام کر رہے ہیں لیکن ٹھیکیداری نظام کے ذریعے مزدوروں کا استحصال کیا جا رہا ہے جبکہ کنٹریکٹ پر کام کرنے والے مزدوربنیادی سہولیات ومراعات سے محروم ہیں،آخر میں انھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم مزدوررہنماؤں کو ایک پلیٹ فارم پر متحدہونا چاہیے اور مل بیٹھ کر مزدوروں کے مسائل پر بات چیت کرنا ہو گی،ہم حکومت پاکستان اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اداروں کی نجکاری سمیت مزدوروں کے حوالے سے تمام فیصلوں پر مزدوروں کی نمائندہ تنظیموں سے مشاورت کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔