نیب نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب و صدر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چودھری پرویز الٰہی کو احتساب عدالت لاہور میں پیش کر دیا، پرویز الٰہی کے وکیل امجد پرویز ملک اور نیب کی لیگل ٹیم اور انوسٹی گیشن کی ٹیم بھی عدالت میں پیش ہوئی، جہاں دلائل کے بعد 29 اگست تک چوہدری پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا ہے۔
پرویز الٰہی پر سرکاری ٹھیکوں میں گھپلوں اور غیر قانونی طور پر کک بیکس لینے کا مقدمہ درج ہے۔
احتساب عدالت کے جج زبیر شہزاد کیانی سماعت کر رہے ہیں، نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ بھی احتساب عدالت لاہور میں پیش ہوگئے۔
نیب کے وکیل وارث علی جنجوعہ نے احتساب عدالت سے پرویز الٰہی کا مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ہے۔
پرویز الٰہی کے وکیل امجد پرویز ملک بھی عدالت میں پیش ہوئے ، انہوں نے کہاکہ پرویز الٰہی کی بار بار گرفتاری کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کو حکم دیا کہ 21 اگست تک کیس سن کر فیصلہ کریں اور لاہور ہائیکورٹ میں ابھی تک کیس سنا نہیں گیا، آج سماعت ہونی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ عدالت مناسب وقت کے لیے اگر پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
جج زبیر شہزاد کیانی نے کہاکہ آپ بتا دیں کتنے دن کے لیے راضی ہیں۔ جس پر امجد پرویز ملک نے کہاکہ پیر تک اگر ریمانڈ دے دیا جائے تو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
امجد پرویز ملک نے کہاکہ پرویز الٰہی کی کمر کا مسئلہ بھی ہے، درخواست ہے کہ ان کو ذاتی ڈاکٹر سے چیک اپ کرانے کی اجازت دی جائے۔
پرویز الٰہی خود بھی روسٹرم پر آگئے، اور عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ ایک میں نے بھی گزارش کرنی ہے، میرے گھٹنے سوجے ہوئے ہیں میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔
میری گزارش ہے میرے پرسنل ڈاکٹر کو چیک اپ کی اجازت دی جائے، فیملی کے ساتھ ایک ہفتے میں ایک ملاقات ہوتی ہے، ملاقات کی بھی اجازت دی جائے۔
واضح رہے پرویز الٰہی کو 15 اگست کے دن بھی احتساب عدالت پیش کیا گیا تھا، جہاں ان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔
تاہم احتساب عدالت نے 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ دینے کا فیصلہ کیا تھا