اسلام آباد () پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے )،نیشنل پریس کلب اور پاکستان ڈویلپمنٹ الائنس کے زیر اہتمام پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان گھٹن زیادہ ماحول میں مکالمے کی روایت کو برقرار رکھنے کے لیے نئے میثاق جمہوریت کے حوالے سے منعقدہ قومی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ معاشرے کے گھٹن زدہ ماحول میں جب شہری آزادیاں ختم ہو چکی ہیں مکالمے کی ضرورت بڑھ گئی ہے، میثاق جمہوریت مضب وطن لوگ ہی بنا سکتے ہیں جنہیں عوام کے درد کا احساس ہو،ہماری پسند پاکستان اور اسکے غریب عوام ہونا چاہیں،جو سبق پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی نے 2006 ءمیں سیکھا تھا اسے پی ٹی آئی کو بھی سیکھنے کی ضرورت ہے اسی سے ہی ملک میں بہتری لائی جا سکتی ہے، سیاستدانوں سے ماضی میں جو غلطیاں ہوتی رہی ہیں ان سے بچنے کی ضرورت ہے، گزشتہ میثاق جمہوریت 32 سے لے کر 36 پوائنٹ پرعملدرآمدانتہائی ضروری ہے،تقریب کی صدرات بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کی جبکہ دیگر مقررین میں پیپلز پارٹی کے سینئر راہنماءفرحت اللہ بابر،سینیٹر اکرم،ڈاکٹر پرویز، سینیٹرسیف اللہ ابڑو، پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ،سابق جنرل سیکرٹری پی ایف یو جے ناصر زیدی، صدر این پی سی انور رضا، پاکستان ڈویلپمنٹ الائنس کے سربراہ ضیاء شمعون ہاشمی،سابق اٹارنی جنرل شاہ خاور،نیشنل فرنٹ پنجاب کے صدر ایوب ملک، پی ایف یو جے کی سابق جنرل سیکرٹری فوزیہ شاہد، جہانگیر جدون،ظفر اللہ خان، نعیم مرزا اور معروف ٹی وی اینکر تنزیلہ مظہرآر آئی یو جے کے صدر عابد عباسی و دیگر شامل تھے، تقریب کی نظامت کے فرائض این پی سی کی سیکرٹری فنانس نیئر علی نے سرانجام دیئے،مقررین کا کہنا تھا کہ مکالمہ نہ ہونے کے باعث بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آیا تھا، بلوچستان کے لاپتا افراد کے مسائل حل ہونا چاہیے ، بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اسے سیاسی طریقے سے ہی حل کیا جا سکتا ہے، گذشتہ میثاق جمہوریت کے 36 پوائنٹ میں سے 32 سے لے کر 36 پوائنٹ پر عمل درآمد نہیں ہوا جو سول آرمی ریلیشن شپ کے حوالے سے ہیں ان نکات پر عمل درآمد انتہائی ضروری ہے، گزشتہ میثاق جمہوریت میں انے والی اسمبلی نے نہ صرف مدت پوری کی بلکہ آٹھویں ترمیم کے تحت صوبوں کو اختیارات بھی دیئے گئے، بلوچستان کے لاپتا افراد کے مسائل حل ہونا چاہیے پاکستان کے سیاستدان جان چکے ہیں کہ پاکستان کی بقا ء جمہوریت میں ہی مضمر ہے،آئین دراصل عوام اور ریاست کے درمیان ایک معاہدہ ہوتا ہے، ریاست اس معاہدے کو نبھانے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے،آج میڈیا کا گلا گھونٹا جا رہا ہے ہر کوئی اپنا کام کرنے کے بجائے دوسروں کے معاملات میں دخل اندازی کر رہا ہے، عوام کو بااختیار بناکر آزادانہ ووٹ کا حق دینا ہوگا،جب تک اختیارات نچلی سطح پر نہپیں لیکر جائینگے مسائل حل نہیں ہونگے،سیاستدان اپنا فیصلہ دستور کی چھاؤں میں پارلیمنٹ کی راہداریوں سے ہوتے ہوئےحل کریں تاکہ ملک کو ترقی کی راہ پہ ڈالا جا سکے،محترمہ بینظیر بھٹو کے ویژن کے مطابق قومی اسمبلی میں ٹیکنو کریٹس کی سو نشستیں مختص کی جانی چاہیں،ریاست اور عوام کے درمیاں مان اور بچے کا سا رشتہ ہونا چاہیئے، اگر پچھلے میثاق جمہوریت پر مکمل عملدر آمد ہو جائے تو نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت نہیں رہتی،ضمہوری قوتیں متحد ہو جائیں تو کامیاب ہو سکتے ہیں،اس طڑھ کے سیمینار دوسرے شہروں میں بھی منعقد کرائیں گے۔