اسرائیل کے عسکری ذرائع نے امریکی خبر رساں ادارے کو تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج کے اندر حالیہ ہفتوں میں بغاوت کی ایک ایسی حالت دیکھی جارہی ہے جو دوسرے ممالک سے کئی زیادہ بدتر ہے۔اسرائیلی ریزرو فوج کے کم از کم 180 سینئر فائٹر پائلٹس، ایلیٹ کمانڈوز اور سائبر انٹیلی جنس ماہرین نے اپنے کمانڈروں کو مطلع کیا ہے کہ اگر حکومت ماہ کے آخر تک عدالتی اثر و رسوخ کو محدود کرنے کا منصوبے آگے بڑھاتی ہے تو وہ رضاکارانہ ڈیوٹی کے لیے مزید رپورٹ نہیں کریں گے۔
تقریبا ایک درجن اہلکار پہلے ہی استعفی دے چکے ہیں، لیکن سینکڑوں مزید افراد نے اس ہفتے نجی اجتماعات اور آن لائن فورمز پر مستعفی ہونے کے امکان پر تبادلہ خیال کیا ہے اور آنے والے دنوں میں اپنی سروس کو باضابطہ طور پر معطل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اس صورتحال کو رد کرچکے ہیں اور اب ان کی دھمکیاں صورتحال کو مزید سنگین کر رہی ہیں۔
حزب اختلاف کے سربراہ یائر لپید نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نیتن یاہو اسرائیل کو ایک قومی تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں، جس سے نکلنے کے لیے کئی نسلیں درکار ہوں گی۔ایک اور اپوزیشن رہ نما بینی گینٹز نے نظام حکومت کو اکھاڑ پھینکنے اور عدلیہ کو کمزور کرنے کے منصوبے کو روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبے تمام مصیبتوں کی بنیاد ہیں۔
اسرائیلی عسکری ذرائع نے بتایا کہ آرمی چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی اور متعدد اسٹاف کمانڈرز نے وزیر دفاع یوآ گیلنٹ سے ملاقات کی اور انہیں فوج کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے العریبیہ بتایا کہ ریزرو میں موجود چار ہزار سے زیادہ فوجی اور افسران ہیں، جنہوں نے خطوط لکھ کر واضح کیا کہ وہ فوج میں ریزرو سروس کے لیے رضاکارانہ طور پر حاضر نہیں ہوں گے۔