ایرانی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں لباس کے سخت قانون کے تحت عوامی مقامات پر سر کو نہ ڈھکنے اور پردہ نہ کرنے والی خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز کرتے ہوئے اخلاقی پولیس نے سڑکوں پر دوبارہ گشت شروع کردیا ہے۔ اتوار کے روز مرد او رخواتین اخلاقی پولیس کو خصوصی گاڑیوں میں تہران کی سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق پولیس کے ترجمان سعید منتطر المہدی نے کہا، “پولیس کار میں اور پیدل گشت کرے گی تاکہ لوگوں کو خبر دار کرسکے، قانونی اقدامات کرسکے اور جو کوئی بھی پولیس کے احکامات کی خلاف ورزی کریں اور طے شدہ اصولوں کے خلاف لباس پہننے کے نتائج کو نظر انداز کریں ان کے متعلق عدلیہ سے رجوع کرسکے۔”
یہ اقدامات 22 سالہ ایرانی کرد خاتون جینا مہسا امینی کی ہلاکت کے ٹھیک دس ماہ بعد شروع ہوئے ہیں۔ انہیں ایران میں مقررہ لباس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں پولیس حراست میں ان کی موت ہو گئی تھی۔
ان کی موت کے بعد ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا، جسے حکومت نے بے دردی سے کچل دیا۔ ان مظاہروں میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے اورتقریباً 20000 لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا۔