وزیر اعظم شہباز شریف نے موجودہ حکومت کی آئینی مدت کے خاتمے پر انتظام نگراں حکومت کے سپرد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی خدمت کی یہ مقدس امانت اگست 2023 کو ہم نگراں حکومت کے سپرد کردیں گے۔وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپریل 2022 کو آپ نے مجھے جو ذمے داری بطور وزیراعظم سونپی تھی، ملک کی بھلائی آپ کی خیر خواہی اور خدمت کی یہ مقدس امانت اگست 2023 کو ہم نگراں حکومت کے سپرد کردیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ محض 15 ماہ میں ہم نے چار سال کی بربادیوں کا حتی المقدور ملبہ صاف کیا ، پاکستان مفادات کی راہ میں بچھائی گئی بارودی سرنگیں صاف کیں، معیشت، خارجہ تعلقات، توانائی اور امن و امان سمیت دیگر شعبوں میں بدترین بدانتظامی، کرپشن، نالائقی اور سازشوں کی لگی آگ بجھائی۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سوا سال کا یہ عرصہ ناامیدی کے اندھیروں سے امید کی روشنی کی طرف ایک پرعزم سفر تھا، سب کچھ کھو جان سے کچھ حاصل ہونے کا آغاز تھا، تخریب، انتشار اور فساد کے راستے تعمیر کی طرف پلٹنے کا سفر تھا، معاشی تباہی سے نکل کر معاشی استحکام کی طرف لوٹ آنے کا سفر تھا، تنہائی سے نکل وفا اور بااعتماد دوستوں اور بھائیوں کی محفل میں واپسی کا سفر تھا، یہ سیلاب میں گھرے تین کروڑ 30لاکھ اہل وطن کا ہاتھ تھامنے، ان کے برباد گھروندوں اور کھیت کھلیان کو پھر سے آباد کرنے کا سفر تھا۔ شہباز شریف نے کہا کہ یہ سفر بے روزگاری سے دوبارہ روزگار کی فراہمی کا سفر تھا، مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام کو کچھ ریلیف فراہم کرنے اک سفر تھا، یہ انسانی عظمت، وقار، قومی خودمختاری، میڈیا، اظہار رائے اور شہری آزادیوں کی بحالی کا سفر تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کی واحد منتخب مخلوط حکومت ہے جو مختصر ترین مدت کے لیے قائم ہوئی، جس نے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے چیلنجز اور مشکلات کا سامنا کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ دراصل ہم نے ایک معیار، مثال، ایک سمت متعین کی کہ کم وقت، ان گنت مشکلات اور سازشوں کے باوجود ملک و قوم کو بحرانوں سے نکالا جا سکتا ہے لیکن شرط صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ پر بھروسے کے عبد پوری دیانتداری، دانائی، اجتماعی بصیرت اور دن رات کی مسلسل محنت سے کام کیا جائے، ہم نے یہی راستہ اختیار کیا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں ہم نے سیاست نہیں کی بلکہ ریاست کی حفاظت کی، ہم نے ریاست بچانے کے لیے اپنی سیاست کی قربانی دی، ووٹ بینک کی فکر نہیں کی لیکن اسٹیٹ بینک میں مسلسل اضافے کی فکر کی، معاشی بحالی کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ آئی ایم ایف کا وہ پروگرام تھا جسے سابق حکومت شرط شرائط پر کیا تھا اور پھر خود ہی اسے توڑ کر پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے کنارے پر پہنچا دیا۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہم آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی کوشش میں تھے تو سابق حکمران اسے ناکام بنانے کی سازشوں میں دن رات مصروف تھے، ان وطن دشمن سازشوں کے باوجود ہم نے ہمت نہیں ہاری اور خدا کے فضل سے آئی ایم ایف کا پروگرام بحال کیا، جس کے بعد اب پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ اور ان کی ناپاک خواہش دونوں مٹی میں مل چکی ہیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ میں آج پوری قوم کی طرف سے پاکستان کے عظیم دوست اور برادر ممالک چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر انتہائی مشکل حالات میں بڑے خلوص سے پاکستان سے بھرپور تعاون کیا، ان کے اس خلوص بھرے تعاون کو ہم کبھی فراموش نہیں کریں گے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین کے صدر شی جن پنگ ، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زائد النیہان نے پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے میں جو کردار ادا کیا ہے وہ انتہائی قابل تحسین ہے۔وزیر اعظم نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو ان کی سفارتی کوششوں پر ان کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی شبانہ روز کاوشوں کی بھرپور تحسین کرتا ہوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم قعرض لے لے کر اس کے عادی ہو چکے ہیں بلکہ اپنی ساکھ اور وقار کو بھی بے پناہ مجروح کر چکے ہیں، اب وقت آ چکا ہے کہ ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے، اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرنا ہے، اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے معاشی بحالی کا ایک جامع قومی پلان تیار کر لیا گیا ہے، اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلٹیشن کونسل کی تشکیل دے دی گئی ہے جس نے اپنا کام زور شور سے شروع کردیا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ زراعت، صنعت، معدنیات، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دفاعی پیداوار میں خلیجی ممالک سے بڑی سرمایہ کاری کی راہیں ہموار ہو رہی ہیں، میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ اس قومی ایجنڈے پر وفاقی حکومت، تمام صوبائی حکومتیں اور عسکری ادارے ایک حکومتی سوچ کو اپناتے ہوئے اجتماعی دانش اور انتھک کوششوں سے اس منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرائیں گے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ کاروباری اور سرمایہ کار برادری کا اعتماد آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کا پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی کرنا اس امر کا واضح ثبورت ہے، اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کی جانب سے پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر ہونے کی گواہی آ چکی ہے، عالمی فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی سات درجے بہتری ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 30جون کو آئی ایم ایف کے اسٹاف کی سطح کے معاہدے کا اعلان ہوا، اس کے نتیجے میں تین جولائی کو پہلے کاروباری روز سرمایہ کاروں نے اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا، کے ایس ای 100 انڈیکس میں 2ہزار 446 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو پاکستان کی تاریخ میں ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔
ان کا کہنا تھا اسٹاک ایکسچینج 45ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر چکی ہے جو گزشتہ 14ماہ سے زائد کی مدت میں بلند ترین سطح ہے، پاکستانی روپے کی قدر میں بتدریج اضافہ، 1150ارب روہے کا تاریخی ترقیاتی بجٹ، زراعت کے لیے 2ہزار ارب روپے کا کسان پیکج، زرعی ٹیوب ویل کی شمسی توانائی پر منتقلی، 80ارب روپے کی لاگت سے وزیراعظم کے نوجوانوں کے لیے پروگرام کا آغاز، زراعت، صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں بلاسود اور رعایتی قرضہ جات دینے کے علاوہ ذہین طالبعلموں کو لیپ ٹاپ، تعلمی وظائف کی فراہمی، شہدا کے خاندانوں کو خصوصی وظائف کی فراہمی، ملک بھر میں تعلیمی درسگاہوں، انفرااسٹرکچر کے منصوبہ جات کی تیز ترین تکمیل اور نئے منصوبوں کا آغاز پاکستان کی معاشی بحالی کے سفر کی چند جھلکیاں ہیں۔
وزیراعظم نے نوجوانوں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمارے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ کشکول توڑ دیں، مقروض رہنا چھوڑ دیں، مسلسل محنت کی راہ اپنائیں، محتاجی کی زنجیریں توڑ دیں، اپنے پیروں پر کھڑے ہو جائیں جس کا ہراول دستہ آپ کو بننا ہو گا، یہ سفر تب ہی طے ہو سکتا ہے، زنجیریں تب ہی کٹ سکتی ہیں اگر ہم محنت پر دل سے یقین رکھتے ہوں، وعدے پورے کرتے ہوں، دیانتداری سے ملک اور قوم کا ریکارڈ رکھتے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم دعا کرتے ہیں کہ 9مئی جیسا یوم سیاہ قوم کی زندگی میں پھر نہ آئے ، اسی طرح اب پوری قوم یکسو ہے اور قرض کی زندگی نامنظور ہے، جس طرح میرے قائد نواز شریف 2013 سے 2018 میں ملک کو ترقی کی شاہراہ پر لائے تھے، اسی طرح انشااللہ پھر لائیں گے، جیسے مہنگائی کم تھی، ویسے ہی پھر کریں گے، جیسے لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی ختم کی تھی، ویسے ہی پھر کریں گے، جس طرح نوجوانوں کو روزگار مہیا کیا تھا، اسی طرح پھر مہیا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عزیز ہم وطنوں، آئیں، ہم نفرتیں مٹائیں اور محبتیں تقسیم کر کے ایک قوم ہو جائیں، یہی اللہ تعالی کا حکم ہے اور نبی کریمﷺ کی سنت ہے، یہی شاعر مشرق علامہ اقبال اور بابائے قوم قائد اعظم کا پیغام ہے۔دوسری طرف وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی نے 99 فیصد کام مکمل کر لیا اور تمام نکات پر اتفاق ہو گیا ہے اور سیاسی جماعتوں پر پابندی کا معاملہ کمیٹی کے ایجنڈے سے نکال دیا گیا ہے۔
انتخابی اصلاحات کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر تاج حیدر سمیت دہگر رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر آن لائن شریک ہوئے۔
ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں انتخابات کے بروقت انعقاد، شفاف انعقاد کے حوالے سے اصلاحات، دھاندلی روکنے کے لیے اقدامات کے ساتھ ساتھ سمندر پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سمیت مختلف امور پر گفتگو کی گئی۔
انتخابی اصلاحات کے تیسرے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی کے معاملے کو ایجنڈے سے نکال دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی نے 99 فیصد کام مکمل کر لیا ہے اور جن نکات پر اتفاق نہیں تھا ان پر بھی اتفاق ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک دو معاملات پر پی ٹی آئی کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا لیکن یہ معاملات اتنے حساس نہیں کہ انہیں حل نہ کیا جا سکے، پی ٹی آئی کے تحفظات کو مل بیٹھ کر حل کر لیں گے۔
اجلاس کے بعد سینیٹر تاج حیدر نے بھی میڈیا سے گفتگو کے دوران اجلاس میں ہونے والی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے انتخابات میں الیکشن کمیشن کا رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) وقت لینے اور ہیر پھیر کرنے کے لیے ایک کور تھا لیکن اب براہ راست نتیجہ فارم 45 کی شکل میں اسٹیشن پر بھیجا جائے گا، پچھلی مرتبہ فارم 45 نہیں تھا اور صرف فارم 128 تھا، لیکن اس مرتبہ فارم 45 کی کاپیاں تمام امیدواروں اور الیکشن کمیشن کے ریٹرننگ افسر کو دی جائیں گی۔
دھاندلی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کے حوالے سے سوال پر سینیٹر نے کہا کہ 100 فیصد کوئی چیز نہیں ہوتی لیکن ماضی کے تجربات کی روشنی میں ہم نے شفافیت کے قیام کی کوشش کی ہے۔
پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے سیاسی معاملات پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ امریکی سفیر نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت کئی اقتصادی چلینجز کا سامنا ہے، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کا قرضہ منظور کیا ہے، پاکستان کو اس حوالے سے مزید کام کرنا ہوگا۔ ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ امریکا پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے مابین دو طرفہ تجارت کے حوالے سے کافی پر امید ہیں۔امریکا حکومت پاکستان سے مل کر افغان مہاجرین سے متعلق کام کررہا ہے۔ جس کیلئے خصوصی طور پر 60 ملین ڈالرز مختص کیے ہیں۔