.پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر سے قبل گرفتاری ;خود کو جیل سے باہر زیادہ دیر نہیں دیکھ رہا، ان کی گرفتاری ناگزیر لگ رہی ہے اور یہ گرفتاری اگلے پیر سے پہلے یا آنے والے ہفتے میں ہوسکتی ہے۔مریکی ٹی وی فوکس نیوز کو انٹرویو میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’مجھے خدشہ تھا کہ اسی ہفتے جیل ہوگی لیکن میرے وکلا نے زبردست جدوجہد کی،
اس کے باوجود مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ یہ صرف وقتی سوال ہے، پیر یا اگلے ہفتے کسی دن وہ مجھے جیل بھیج دیں گے‘۔عمران خان کی 9 مئی کو گرفتاری کے بعد ملک بھر میں بدترین احتجاج ہوا تھا اور حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا اور متعدد مقدمات میں پارٹی چیئرمین کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی اس سے قبل بھی اپنی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کرچکے ہیں۔
گزشتہ برس تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت سے اپنی بے دخلی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ’اپنے عہدے کی توسیع کے لیے یہ منصوبہ بنایا تھا‘۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہیں آئے روز ایک نئے مقدمہ میں نامزد کردیا جاتا ہے اور پہلی ایف آئی آر سے اب تک ان کے خلاف مقدمات کی تعداد بڑھ کر 180 ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے اس وقت ہم جنگل کے قانون کا سامنا کر رہے ہیں اور یہ بدترین قسم کا ظلم و ستم ہے‘، مزید بتایا کہ ملک بھر میں پی ٹی آئی کے کارکنان کو اٹھایا گیا ہے اور پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں سیاسی کارکنوں کے ساتھ اس طرح کی چیزیں پہلے کبھی نہیں ہوئیں‘۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ’ہاتھ ملایا تھا‘ اور انہوں نے ’امریکا کو بتایا کہ میں امریکا مخالف ہوں‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’وہ ایک لابنگ کرنے والا تھا جن کو میرے علم کے بغیر میری حکومت ادائیگی کر رہی تھی اور وہ امریکا میں لابنگ کر رہا تھا کہ عمران خان کتنا امریکا مخالف اور آرمی چیف کتنا امریکا کا حامی ہے‘۔
امریکا کے افغانستان سے انخلا کے طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر جوبائیڈن کو سابق افغان صدر اشرف غنی کا رات گئے ملک چھوڑنے کا ادراک نہ ہونے کا مورد الزام نہیں ٹھہرایا۔
فوکس نیوز 10 کے انٹرویو میں سابق وزیراعظم نے اپنی خارجہ پالیسی کا دفاع کیا اور اپنی پالیسی کو ’غیروابستہ‘ قرار دیا۔
افغان جنگ، جس میں پاکستان کو بھاری جانی نقصان برداشت کرنا پڑا، میں پاکستان کی پوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میرا منصوبہ یہی تھا کہ کسی حکومت کے خلاف نہیں ہوں، میرا منصوبہ لوگوں کو غربت سے نکالنا تھا۔