پارلیمنٹ کی پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی نے اعلی گریڈ کے سرکاری ملازمین کو حج معاونین کے طور پر بھیجنے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے وزارت مذہبی امور سے مذکورہ افراد کی فہرست طلب کرلی۔ چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہونیوالے اجلاس میں وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی 20-2019 کی آ ڈٹ رپورٹ پر غور کیا گیا۔
چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ وزیر مذہبی امور، سیکریٹری مذہبی امور اور ایڈیشنل سیکرٹری مذہبی سمیت دیگر عملہ بھی حج پر گیا تھا جبکہ حج امور دیکھنا صرف ڈائریکٹر حج کا کام ہے تو اتنے عملے کی کیا ضرورت تھی؟ پی اے سی چیئرمین نے کہا گریڈ فوروالینے خدمت کی ہو گی، پولیس کے ایس ایس پی اور ایڈیشنل سیکریٹری نے کیا خدمت کی؟ لسٹ کے مطابق 1700 افراد اور وی وی آئی پیز شخصیات کی موجودگی کے باوجود پاکستانی حجاج کے ساتھ کیا سلوک ہوا؟
سیکرٹری مذہبی امور نے کہا وزارت مذہبی امور مکہ اور مدینہ میں حجاج کیلئے ذمہ دار ہوتی ہے جبکہ حج کے دنوں کے انتظامات سعودی حکومت کرتی ہیاور سرکاری ملازمین کو ان کے محکمے کی طرف سے ٹی اے ڈی دیا جاتا ہے۔ سیکریٹری مذہبی امور نے کہا سعودی قانون کے مطابق ایک سو حجاج کیلئے ایک معاون ہونا چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی نورعالم خان نے 1700 افراد کی فہرست پبلک کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کواپنی شکایات ایف آئی اے کو بھیجیں تاکہ تحقیقات کی جا سکیں۔