کراچی (بگ ڈیجٹ)( رپورٹ: پیر بخش نوناری ) -ادارہ امراض قلب کراچی (نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویزکولر ڈزیزز) کے ملازمین کا ہیلتھ انشورنس پالیسی کا خواب پورا نہ ہوسکا
2- ادارے کے سربراہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ملازمین کی ہیلتھ انشورنس پالیسی کا دفاع کرنے میں ناکام رہے
3- بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ہیلتھ انشورنس پالیسی منظور نہ ہونے سے ادارہ امراض قلب کراچی کے ملازمین میں مایوسی اور بے چینی کی لہر دوڑ گئی
کراچی ادارہ امراض قلب کراچی (نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویزکولر ڈزیزز) کے ملازمین کے لئے ہیلتھ انشورنس پالیسی کا معاملہ ادارے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی نااہلی کے باعث کھٹائی میں پڑ گیا ۔ تفصیلات کے مطابق ادارہ امراض قلب کراچی کے ملازمین کے لئے ہیلتھ انشورنس پالیسی کا مسودہ منظوری کے لئے بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں پیش کیا گیا لیکن ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر اس پالیسی سے متعلق سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے جس کے باعث ادارے کے ملازمین کے لئے ہیلتھ انشورنس پالیسی کا ڈرافٹ منظور نہیں کیا جاسکا۔ واضح رہے کہ ہیلتھ انشورنس پالیسی کا اجراء ادارے کے ملازمین کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا تاہم ادارے کے سربراہ کی نااہلی کے باعث یہ خواب پورا نہ ہوسکا ۔ ہیلتھ انشورنس پالیسی کا تحفظ حکومت سندھ کے متعدد محکموں کے ملازمین کو حاصل ہے اور ادارہ امراض قلب کراچی (نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویزکولر ڈزیزز) کے ملازمین بھی اس کے لئے طویل عرصے سے جہدوجہد کررہے تھے تاہم ادارے کے سربراہ کی نااہلی کے باعث ان کا یہ خواب پورا نہ ہوسکا اور ملازمین میں اس حوالے سے سخت مایوسی اور بے چینی پائی جاتی ہے ۔ ادارے کے ملازمین نے متعلقہ اعلیٰ حکام سے ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی نااہلی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے