LOADING

Type to search

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) بھارتی جارحیت کے خلاف قومی سلامتی کمیٹی کا ٹھوس موقف پاکستانی قوم کی ترجمانی

Share this to the Social Media

اصغر علی مبارک

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) .بھارتی جارحیت کے خلاف قومی سلامتی کمیٹی کا ٹھوس موقف پاکستانی قوم کی ترجمانی ہے یادرہے کہ بھارتی بے بنیاد الزامات پر پاکستانی قیادت نے ردعمل,منہ توڑ جواب دیاہے, وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کیلئے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا ہے، پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے علاوہ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان خان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری توقیر شاہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے شرکت کی ۔واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں منگل کو 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اعلامیے کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ جارحانہ اقدامات کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے شرکا نے 22 اپریل 2025 کو بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں پہلگام حملے کے تناظر میں خاص طور پر قومی سلامتی کی صورتحال اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ کمیٹی نے سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 23 اپریل 2025 کو اعلان کردہ بھارتی اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قانونی میرٹ سے عاری قرار دیا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے قرار دیا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازع ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے جاری ریاستی جبر، ریاست کا درجہ ختم کرنے، سیاسی اور آبادیاتی تعصبات کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جانب سے مسلسل ایک نامیاتی رد عمل سامنے آیا ہے، جس کی وجہ سے تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ اعلامیے کے مطابق بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف منظم ظلم و ستم زیادہ وسیع ہو گیا ہے، وقف بل کو جبری طور پر منظور کرانے کی کوشش پورے بھارت میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی تازہ ترین کوشش ہے، بھارت کو ایسے المناک واقعات کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کے لالچ سے باز رہناچاہیے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی مکمل ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی واضح طور پر مذمت کرتا ہے، دہشت گردی کے خلاف دنیا کی صف اول کی ریاست ہونے کے ناطے پاکستان کو بے پناہ جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، پاکستان کی مشرقی سرحدوں کے ماحول میں اتار چڑھاؤ پیدا کرنے کی بھارتی کوششوں کا مقصد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کا رخ موڑنا ہے۔ اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی قابل اعتماد تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی میں پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد، معقولیت سے عاری اور شکست خوردہ ذہنیت کی عکاس ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا مظلومیت کا بوسیدہ بیانیہ پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کو ہوا دینے میں اپنے ہی قصور وار ہونے سے انکار نہیں کر سکتا اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں اپنے منظم اور ریاستی سرپرستی میں ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹا سکتا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی دعووں کے برعکس پاکستان کے پاس پاکستان میں بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں جن میں بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کمانڈر کلبھوشن یادیو کا اعتراف بھی شامل ہے جو بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی سرگرمیوں کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کے بھارتی بیان میں پوشیدہ خطرے کی مذمت کی، کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو بھارت کی ریاستی سرپرستی میں بیرون ملک قتل و غارت یا غیر ملکی سرزمین پر کی جانے والی کوششوں کے بارے میں ہوشیار رہنا چاہیے، یہ گھناؤنے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے کیے گئے تھے جنہیں حال ہی میں پاکستان اور دیگر ممالک نے ناقابل تردید شواہد کے ساتھ بے نقاب کیا ہے۔ اعلامیے میں واضح کیا گیا ہےکہ پاکستان تمام ذمہ داروں ، منصوبہ سازوں اور مجرموں کا یکساں تعاقب کرے گا اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گا، پاکستان کی خودمختاری اور اس کے عوام کی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے سے تمام شعبوں میں سخت جوابی اقدامات کے ساتھ نمٹا جائے گا۔ کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ ہندوستان کو اپنے تنگ نظر سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے پہلگام جیسے واقعات کا مذموم طریقے سے استحصال کرنے سے گریز کرنا چاہیے، اس طرح کے ہتھکنڈے صرف کشیدگی کو بھڑکانے اور خطے میں امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا کام کرتے ہیں۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کا ریاست کے زیرقبضہ میڈیا کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ جنگی جنون میں مبتلا کرنا، علاقائی حساب کتاب میں اتار چڑھاؤ کو ہوا دینا قابل مذمت ہے، جس پر سنجیدگی سے غور و خوض کی ضرورت ہے۔ اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کو موخر کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ یہ معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں ایک پابند بین الاقوامی معاہدہ ہے اور اس میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، اس کے 24 کروڑ لوگوں کے لیے ایک لائف لائن ہے اور اس کی دستیابی کو ہر قیمت پر محفوظ رکھا جائے گا، سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا موڑنے کی کسی بھی کوشش اور نچلے دریائی علاقوں کے حقوق غصب کرنے کو جنگی عمل سمجھا جائے گا اور قومی طاقت کے پورے دائرے میں پوری طاقت کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی کنونشنز، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرنے والے بھارت کے لاپروائی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو اس وقت تک التوا میں رکھنے کا حق استعمال کرے گا جب تک کہ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی کو ہوا دینے کے اپنے ظاہری رویے سے باز نہیں آتا، دیگر ممالک میں قتل و غارت اور کشمیر کے بارے میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہ کرنا بھی اس میں شامل ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان واہگہ بارڈر پوسٹ کو فوری طور پر بند کررہا ہے، اس راستے کے ذریعے بھارت سے تمام سرحد پار نقل و حمل بغیر کسی استثنا کے معطل کردی گئی ہے، جن لوگوں نے جائز طریقے سے سرحد عبور کی ہے وہ 30 اپریل 2025 سے قبل اس راستے سے واپس جاسکتے ہیں ۔ اعلامیے کے مطابق پاکستان نے سارک ویزا استثنیٰ اسکیم (ایس وی ای ایس) کے تحت سکھ یاتریوں کے علاوہ بھارتی شہریوں کو جاری کیے گئے تمام ویزوں کو فوری طور پر منسوخ کردیا ہے جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پاکستان نے اسلام آباد میں موجود بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا ہے اور انہیں 30 اپریل 2025 تک فوری طور پر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے، اعلامیے کے مطابق انڈین ہائی کمیشن میں ان عہدوں کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے جبکہ ان مشیروں کے معاون عملے کو بھی بھارت واپس جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 30 اپریل 2025 سے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں عملے کی تعداد کم ہو کر 30 کردی جائے گی۔پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ تمام بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود فوری طور پر بند کر دی گئی ہے جبکہ پاکستان کے راستے کسی بھی تیسرے ملک سمیت بھارت کے ساتھ تمام تجارت فوری طور پر معطل کردی گئی ہے۔قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں اور اس مقصد کے لیے مکمل طو رپر تیار ہیں، جو کہ فروری 2019 میں بھارت کی غیر ذمہ دارانہ دراندازی کے جواب میں اس کے ٹھوس جواب سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے قرار دیا ہے کہ بھارت کے جارحانہ اقدامات نے دو قومی نظریے کے ساتھ ساتھ 1940 کی قرارداد پاکستان میں بیان کردہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے اندیشوں کی بھی توثیق کر دی ہے، جو پوری پاکستانی قوم کے جذبات کی عکاس ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قوم امن کے لیے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دے گی۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق منگل کو مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح جواب دیا جائے گا۔بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود بھی بند کردی گئی ہے، بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑنا ہوگا۔ واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا، 23 اپریل کو بھارت نے سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل اور واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں سیاسی و عسکری قیادت نے شرکت کی، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں، بھارتی الزامات اور فیصلے غیرذمہ دارانہ ہیں، دفترخارجہ نے گزشتہ روز ہی، بھارت سے بھی پہلے پہلگام واقعے کی مذمت کا اعلامیہ جاری کردیا تھا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی جانب سے پاکستان کے اس اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے مثبت قدم قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ اقدام کسی بھی طور قبول نہیں، بھارت ایسا کر بھی نہیں سکتا کیونکہ عالمی بینک اس معاہدے میں ثالث تھا اور معاہدے میں یکطرفہ طور پر معطل کیے جانے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ 24 کروڑوں لوگوں کا یہ ملک ایسا کوئی بھی یکطرفہ اقدام قبول نہیں کرے گا، اور اگر معاہدے میں کوئی رکاوٹ آتی ہے تو پھر پاکستان کو دو حق حاصل ہیں ایک تو یہ کہ اس کے نتیجے میں وہ جو قدم اٹھانا چاہے وہ اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا یہ کہ لیڈر شپ نے بڑا واضح فیصلہ کیا ہے کہ بھارت کے اقدام کے جواب میں شملہ معاہدے سمیت دیگر دوطرفہ معاہدوں پر نظرثانی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی اجلاس میں بھارت کے اٹاری بارڈر کو بند کرنے کے جواب میں ہم بھی واہگہ بارڈر بند کررہے ہیں اور بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت بند کی جارہی ہے، بھارت سے براہ راست تجارت کے ساتھ ساتھ کسی تیسرے ملک کے ذریعے ہونے والی تجارت بھی معطل کی جارہی ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ اس کے علاوہ سارک ویزا ایگزمشن اسکیم کے تحت جن بھارتیوں کو ویزے جاری ہوچکے ہیں انہیں منسوخ کیا جارہا ہے، مگر اس کا اطلاق سکھ یاتریوں پر نہیں ہوگا، انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت آئے ہوئے سکھوں کے سوا تمام بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے کے اندر واپس جانے کا کہاگیا ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے چونکہ ڈیفنس نیول اور ایئر ایڈوائزرز اور ان کے عملے کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا ہے جس پر قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں لیڈرشپ نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے بھی بھارتی بحریہ اور فضائیہ کے ایڈوائزرز کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا ہے اور ان کو بھی 30 اپریل تک پاکستان چھوڑ دینا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد 55 سے کم کرکے 30 کردی ہے، تو اس کے جواب میں ہم نے بھی اسلام آباد میں بھارتی سفارتی عملے کی تعداد کم کرکے 30 کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسحقٰ ڈار نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے، کسی بھی بھارتی ایئرلائن کے طیاروں کو پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی وجہ سے میں اپنا بنگلہ دیش کا دو روزہ سرکاری دورہ ملتوی کررہا ہوں، تاکہ کسی بھی حالات میں ہم جواب دینے کے لیے تیار ہوں۔ وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے مزید کہا کہ بھارت ہمیشہ الزامات عائد کرتا ہے اگر پاکستان کے اس واقعے میں ملوث ہونے کے کوئی شواہد ہیں تو بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان یا دنیا کے سامنے رکھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں کہ سرینگر میں حال ہی میں غیرملکی آئے ہیں جن کے پاس بھاری آلات ہیں، ان کے کیا عزائم ہیں اس پر ہم نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اسحٰق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستانی ایجنسیوں کی اطلاع ہے کہ بھارتی ایجنسیاں ان غیرملکیوں کو اسپانسر کررہی ہیں اور ان افراد کے پاس جو آئی ای ڈیز ہیں انہیں ایکسپورٹ کرنے کی کوشش کررہی ہیں، آپ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ آئی ای ڈیز کہاں ایکسپورٹ ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا تاہم پاکستان کو اگر کسی بھی حوالے سے کوئی چیلنج درپیش ہوتا ہے تو اس کے لیے الحمد للہ ہماری افواج مکمل طور پر تیار ہیں، اور کسی نے ایڈوینچر کرنے کی کوشش کی تو اس کا ماضی سے زیادہ برا حشر ہوگا۔ وزیرخارنہ نے بتایا کہ بھارت نے ہمیں جو ڈی مارش جاری کیا ہے اس میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی ذکر نہیں ہے، جبکہ بھارتی کابینہ کے فیصلوں میں معاہدہ معطل کرنے کا کہا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں پتا کہ بھارتی حکومت اور ان کی وزارت خارجہ ایک پیج پر ہیں یا نہیں تاہم ڈی مارش میں اس کا تذکرہ نہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم تو کوشش کررہے ہیں کہ معاشی بہتری کے ساتھ ساتھ اپنا کردار فعال طور پر ادا کریں، پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ووٹوں کی غیرمعمولی تعداد کے ساتھ غیرمستقل رکن بنا ہے، اس لیے ہم بڑی احتیاط کے ساتھ اپنی سفارتی ذمے داریاں ادا کررہے ہیں۔ ایک سوال پر وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان کا نام لے کر کوئی بات نہیں کی گئی لیکن چونکہ انہوں ( بھارت ) نے کچھ فیصلے کیے ہیں جن کا جواب دے دیا گیا ہے ، جب براہ راست حملہ ہوگا تو پھر اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گاوزیرخارجہ نے کہا کہ دورہ کابل میں افغان وزیرخارجہ کے ساتھ بات چیت میں یہ کہا تھا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دیں، اگر دو ہزار کلومیٹر طویل سرحد پر کوئی چھوٹی موٹی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اسے ہماری سیکیورٹی فورسز کی ناکامی نہیں کہا جاسکتا۔وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ تمام صورتحال پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد لیا جائے گا اور اس پورے معاملے کو پارلیمان کے سامنے بھی رکھا جائے گا۔سندھ طاس معاہدے پر تنازع کی صورت میں اس کے نفاذ کے حوالے سے سوال پر وزیرخارجہ نے کہا کہ معاہدے کو ختم یا اس میں ترمیم کرنے کے لیے فریقین کی رضامندی ضروری ہے، تنازع کی صورت میں ثالثی کا آپشن موجود ہوتا ہے۔وزیردفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت سمیت جہاں بھی دہشتگردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، مگر ہم اپنے دفاع کا پورا حق رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستان سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر رہا ہے، افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد موجود ہیں، پاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، کلبھوشن بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کی زندہ گواہی ہے۔وزیردفاع نے کہا کہ کالعد بلوچ لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر بھارت میں ہیں اور اپنا علاج وہاں کرواتے ہیں، انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، اور بھارتی وزیراعظم مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں9لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعے پر سوالیہ نشان ہے۔وزیردفاع نے کہا کہ کوئی کسی شک میں نہ رہے،ہم پوری طرح تیار ہیں اور بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق بھارت جنگ کے بجائے پاکستان کے شہروں میں دہشت گردی کی تیاری کررہا ہے، مگر ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں، اگر کسی شہر میں ہمارے ایک بھی شہری کو نقصان پہنچا تو پھر بھارت کے شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔انہوں نے مزید کہا بھارت نے دہشت گردی کی واردات کرکے اسے ہمیشہ سہارے کے طور پر استعمال کیا ہے، پہلگام کے واقعے کی آڑ میں اس نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی بات کی ہے۔

وزیردفاع نے کہا کہ بھارتی سرزمین پر دہشت گردی کا جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس کے پس پردہ ریاست ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں مودی سے بڑا کوئی دہشت گرد پیدا نہیں ہوا، اسے گجرات کا قسائی کہا گیا، اس کے حکم پر گجرات میں بائیس سو مسلمان شہید کیے گئے اور اسے عالمی برادری نے تسلیم بھی کیا اور مودی کا ویزا بند کردیا، یہ سب تاریخ کا حصہ ہے۔ اگر پاکستان پر کوئی جارحیت کرے گا تو پھر پوری قوم متحد ہوکر اس کا مقابلہ کرے گی۔وفاقی وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اقدامات گیڈر بھبکیاں تھیں، ہم نے بھارتی اقدامات کا دو گنا بڑھ کر جواب دیا، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی قانونی جواز نہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس صرف اونچی آواز اور گیڈر بھبکیاں ہیں، ہم نے سود سمیت حساب برابر کردیا ہے اور بیانیے کی جنگ میں بھی بھارت پر سبقت حاصل کی ہے۔وزیراطلاعات نے کہا کہ پاکستانی فضائی حدود بند کرنے سے بھارتی ایئرلائنز کو کروڑوں کا نقصان ہوگا جس کا اثر بھارتی معیشت پر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے صحافیوں نے بھارتی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کا کیس بڑے موثر اور مدلل انداز میں لڑا ہے جس پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جو ہمیں کامیابیاں ملی ہیں، وہ بھارت کو ہضم نہیں ہورہیں کیونکہ بھارت بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کروا رہا ہے، تو ہمارے مغربی جانب جو آپریشن ہورہے ہیں اس سے توجہ ہٹانے کے لیے بھی بھارت نے اس واقعے کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جنگوں میں بھی سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ایسی کوئی بات معاہدے میں شامل نہیں ہے، اسی لیے اسے مرکزی موضوع نہیں بنایا گیا، بلکہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں پوری توجہ یہ واضح پیغام دینے پر تھی کہ آپ کی سیکیورٹی ناکام ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوا ہے، اور اپنی ناکامی کا ملبہ کسی دوسرے پر نہیں ڈال سکتا، نہ اس کی اجازت عالمی قانون میں ہے اور نہ ہی یہ بین الاقوامی قاعدہ ہے۔حکومت پاکستان کی جانب سے یہ واضح پیغام ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ہمارے لیے ایک مقدس معاہدہ ہے، اور ہم اس پر عمل درآمد کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرقانون نے کہا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں اس کے نفاذ کے حوالے سے معاہدے میں مکینزم موجود ہے، اور ویانا کنونشن میں بھی کسی بھی تنازع کی صورت میں معاہدے پر عمل درآمد کا مکینزم دیا گیا ہے۔پہلگام فالس فلیگ آپریشن بےنقاب ہونے پر بھارت نے نیا ڈرامہ رچانے کا منصوبہ بنالیا، بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے 2003 سے بھارتی جیلوں میں بےگناہ قید 56 پاکستانیوں کو مذموم بھارتی مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے کا خدشہ ہے۔,پاکستان کی جانب سے قومی سلامتی کمیٹی کا ٹھوس موقف پاکستانی قوم کی بھرپور  ترجمانی ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *