کراچی: سندھ کے سابق گورنر اور ممتاز سماجی شخصیت حکیم سعید کی آج 26 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔
انسان دوست شخصیت حکیم سعید 20 جنوری 1920 کو دہلی میں پیدا ہوئے، حکیم سعید تقسیم ہند کے بعد 1948 میں ہجرت کر کے کراچی آگئے تھے، انہوں نے حکمت اور طب پر 200 سے زائد کتابیں تحریر کیں۔
حکیم محمد سعید نے وطنِ عزیز میں مستقبل کے معماروں کی تربیت، راہ نمائی اور کردار سازی کو اپنا فرض جانا اور اس کے لیے دن رات محنت کی اور ’’ہمدرد نونہال‘‘ کے اجراء کے علاوہ مختلف ادارے قائم کیے۔ بدقسمتی سے 1998ء میں کراچی میں دہشت گردی کے عفریت نے اس شجرِ سایہ دار کو نگل لیا۔ 17 اکتوبر کو حکیم محمد سعید کو قتل کر دیا گیا۔
پاکستان کے نام وَر طبیب اور ادویّہ سازی کے مستند اور مشہور ادارے ’ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان‘ اور نونہال جیسے بچّوں کے مقبول رسالے کے بانی حکیم محمد سعید گورنر سندھ کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
انھوں نے 9 جنوری 1920ء کو دلّی میں آنکھ کھولی، حکیم سعید طبِ مشرق سے وابستہ گھرانے کے فرد تھے۔ ان کے والد نے 1906ء میں دلّی میں طب و حکمت کا ادارہ ’ہمدرد دواخانہ‘ قائم کیا تھا۔ حکیم سعید نے ابتدائی تعلیم کے دوران عربی، فارسی، اور انگریزی زبانیں سیکھیں اور 18 برس کی عمر میں دہلی یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ انھوں نے فارمیسی میں گریجویشن اور علم الادویّہ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1942ء میں اپنا خاندانی کام سنبھالا اور ہمدرد وقف لیبارٹریز سے منسلک ہوگئے۔1945ء میں انھوں نے فارمیسی میں ماسٹرز بھی کرلیا۔ اسی برس ان کی شادی نعمت بیگم سے ہوگئی۔ قیامِ پاکستان کے بعد حکیم محمد سعید اپنے کنبے کے ساتھ کراچی چلے آئے اور یہاں ’ہمدرد پاکستان‘ کی بنیاد رکھی۔ انھوں نے 1952ء میں انقرہ یونیورسٹی، ترکی سے فارمیسی میں ڈاکٹریٹ کی اور وطن واپس آکر سندھ یونیورسٹی میں پروفیسر آف فارمیسی کی حیثیت سے وابستہ ہوگئے۔ بعد ازاں وہ مستعفی ہو گئے۔
حکومتِ پاکستان نے حکیم سعید کو 1966ء میں ’ستارۂ امتیاز‘ اور بعد از مرگ ’نشانِ امتیاز‘ سے نوازا۔