وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی رہائشی بزنس وویمن مسزفرح آصف نے کہا ہے کہ تھانہ سہالہ کی پولیس قبضہ گروپ کی سہولت کار بن گئی ہے، ایک اے ایس آئی ہائیکورٹ کے واضع احکامات پر عملدرآمد سےصاف انکاری ہے،میرے قیمتی کمرشل پلات پر عبد الفطر کی تعطیلات کے دوران قبضہ کر کے مجھ پر ہی جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی ، پہلے سہالہ پولیس نے اور بعد میں نئے بننے والے تھانے میں بھی قبضہ گروپ کی سہولت کاری جاری ہے، مالکان جائیداد کی داد رسی کی بجائے الٹا پولیس انہیں ڈرا دھمکا رہی ہے،مجھے ڈیل کا کہا گیا کہ ایک ارب روپے لیکر بات ختم کی جائے، بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض میرے مخالف تھا اسلئےکہیں کوئی سنوائی نہیں ہوئی،میرے پاس پلاٹ کے کاغذات سمیت قبضے کی کوشش کے تمام ثبوت موجود ہیں،ہائیکورٹ نے دس دن سے کریمنل پروسیڈنگ کا آرڈر دیا لیکن عدالت کاحکم نہیں مانا جا رہا، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسلام آباد کی رہائشی بزنس وویمن مسزفرح آصف کا مزید کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 20 سال سے اسلام آباد خصوصا بحریہ ٹاؤن میں بطور بزنس ویمن کے طور پر جانی جاتی ہیںاور انکا تعلق پاکستان کی ایک بڑی عزت دار فیملی سے ہے،انکے دادا عبد المجید اور انکے بھائی ڈینیز بانی سکول کے پرنسپل تھے، ساس اور سسر پاکستان کی وفاقی حکومتوں میں اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں ، انہوں نے مسمی ذاکر حسین ولد شیخ محمد اسلم نے ایک عدد پلاٹ برقبہ 2 کنال 13 مرلہ 3 سرسائی واقع مین جی ٹی روڈ ملحقہ این ایل سی افس جس کا فرنٹ قریباً 325 فٹ ہے جو واقع موضع کوٹھہ کلاںتحصیل و ضلع راولپنڈی بذریعہ رجسٹری نمبر 2720 سال 2012 میں خرید کیا اور پلاٹ مذکورہ کا قبضہ بذریعہ عدالتی کمیشن موقع پر شیخ ذاکر حسین کے حوالے کیا جسکا حدود اربعہ و تفصیل رجسڑی میں درج ہے مذکورہ شیخ ذاکر حسین سے سائلہ نے بذریعہ اقرار نامہ بیع پلاٹ مذکورہ مورخہ 22 مارچ 2023 کو خرید ا اور مختیار نامہ بحق سائلہ حاصل کیا ، عبد الفطر سے قبل چوہدری جاوید نے مختلف سےپراپرٹی ڈیلرز کے ذریعے سائلہ ، سے رابطہ کیا اور پلاٹ مذکورہ سستے داموں خریدنے کی بابت آفر کرتے رہے تاہم انہوں نے پلاٹ بیچنے سے صاف انکار کر دیا جس کے بعد سے نا معلوم افراد نے پلاٹ پر چکر لگانا شروع کر دئیے تو سائلہ نے مجاز سول عدالت سے اپنے پرامن قبضہ میں مداخلت نہ کرنے کی غرض سے مورخہ 18 اپریل 2023 کو حکم امتناعی حاصل کر لیا اور مورخہ 21 اپریل سے پلاٹ مذکورہ پر مزدوروں نے کام شروع کر دیا ،مورخہ 24 اپریل 2023 کو میں بوقت قریباً 4/3 بجے دن اپنے خاوند اور کچھ مزدوروں کے ہمراہ اپنے ملکیتی پلاٹ پر موجود تھی کہ مسمیان امجد چویدری چوہدری جاوید ذیلدار ،باوس چوہدری جہانگیر طاہر محمد جبار بمراہ بحریہ ٹاؤن کے سیکیورٹی آفیسرز گارڈزو 40/30 نامعلوم افراد پلاٹ پرآگئے اور زبردستی میری گاڑیاں بلاک کر دیں اور پلاٹ میں جدید آتشیںاسلحہ سمیت داخل ہو کر ہم سب پر حملہ آور ہو گئے ،مسمیان طاہر، چوہدری جاوید، اور چوہدری جہانگیر مجھے لوگوں کے سامنے بالوں سے پکڑ کرگھسیٹنے لگے اور پلاٹ سے باہر نکالنے لگے انہوں نے میرے ساتھ دست درازی کی مجھے گریبان سے پکڑے رکھا اور میرے کپڑے پھاڑ دئیے اور کہتے رہے کہ یہاں سے نکل جاؤ ورنہ جان سے مار دیں گے بحریہ ٹاؤن کے سیکورٹی گارڈز اور نامعلوم افراد میرے خاوند اور مزدوروں پر حملہ اور ہو گئے اور ہم سب کو بزور اسلحہ زبردستی حبس بیجا میں رکھا موقع ملتے ہی میں نے 15 پر اطلاع دی پولیس تھانہ سہالہ موقع پر پہنچی جنہیں سارے ملکیتی ثبوت و حکم امتناعی دکھایا گیا اسی دوران بحریہ ٹاؤن کی کرین آ گئی جس نے میرے پلاٹ سے میرا ملکیتی کثیر مالیتی 12 لاکھ اور دیگر قیمتی سامان اٹھا لیا اس دوران پولیس نے ہماری داد رسی کرنے کی بجائے ہم سب کو گرفتار کر لیا نامعلوم افراد اور چوہدری امجد چوہدری جاوید چوہدری جہانگیر طاہر اور محمد جبار نے پولیس کی سرپرستی میں نا صرف چار دیواری توڑنا شروع کر دی بلکہ مذکورہ اور نامعلوم افراد نے اسلحہ لبرا کر خوف و ہراس پھیلایا اور مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں، ہمک پولیس نے قبضہ گروپ کی سہولت کاری جاری رکھتے ہوئے قبضہ گروپ کی جانب سے از خود بنائے گئے وقوعہ پر دوسری جعلی ایف آئی آر درج کی گئی قانون کے مطابق کسی بھی وقوعہ کی دو ایکایف آئی آرز درج نہیں ہو سکتیں لیکن پہلے سہالہ پولیس نے اور بعد میں نئے بننے والے تھانے میں بھی قبضہ گروپ کی سہولت کاری جاری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات پر قبضہ مافیا بحریہ ٹاؤن کی ایف آئی خارج ہوئی اور 29 اگست کو کراس ورژن کےآرڈر ہو گئے جس پر پولیس حکام نے ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا ہے، جس پر پولیس حکام کیخلاف توہین عدالت کے نوٹسز جاری ہو گئے ہیں۔ اسلام آباد پولیس قبضہ مافیا بحریہ ٹاؤن کی مکمل سہولت کاری کر رہی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے قبضہ مافیا بحریہ ٹاؤن نے تھانے و افسران خرید رکھے ہوں نئے تھانے ہمک کے خلاف اعلیٰ افسران نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں ،قبضہ مافیا کی جعلی آیف آئی آرز درج ہو رہی ہیں جبکہ مالکان جائیداد کی داد رسی کی بجائے الٹا پولیس انہیں ڈرا دھمکا رہی ہے، میری نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ، وفاقی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی ،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ ،چیف آف آرمی سٹاف سے اپیل ہے کہ میری داد رسی کرتے ہوئے مجھے میرے پلاٹ کا قبضہ دلوا کر قبضہ گروہ کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔