ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان نے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے سٹیج ، ٹیلی ویژن اور فلم کے گلو بادشاہ ” عابد کشمیری ” کی فنی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پنجاب ادارہ برائے زبان فن تے ثقافت ( پلاک ) کے اشتراک سے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد پلاک آڈیٹوریم پنجابی کمپلیکس قذافی سٹیڈیم فیروز پور روڈ لاہور میں کیا گیا – تعزیتی ریفرنس کی میزبانی کے فرائض پیرسیدسہیل بخاری آرگنائزر وبانی ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان نے کی – لیکن دوران تقریب طبیعت کی ناسازی اور سانس پھولنے کی وجہ سے مزید میزبانی کے فرائض محمد افتخار چاند نےبڑے احسن انداز میں سر انجام دیئے – ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل و بانی پیرسیدسہیل بخاری چئیرمین ایوارڈزکمیٹی نے اپنے ابتدائی خطاب میں کہا کہ میرا تعلق برصغیر کے ایک مذہبی اور روحانی گھرانے سے ہے میرا شجرہ نسب دسویں امام حضرت امام علی نقی علیہ السلام سے جا ملتا ہے – میرے آباواجداد نے بخارا سے ہجرت کی اور بغداد کو اپنا مسکن بنا لیا – پھر بغداد سے مکہ شریف تشریف لے گئے اور کئی سال بیت اللہ شریف کی خدمت میں گزارتے ہوئے اسلام کی تشہیر کیلئے برصغیر پاک وہند لاہور تشریف لے آئے – میرے اجداد کا نام حضرت سید عزیزالدین رحمتہ اللہ علیہ ہے جو حضرت پیر مکی رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے مشہور و معروف ہیں – میرے والد 21 ،ویں صدی کے ولی اللہ تھے انکا مزار اقدس چشت نگر بالمقابل یادگار شہیداں مناواں لاہور میں واقع ہے – آپکا نام نامی حضرت پیر سید محمد صدیق شاہ المعروف پیرسید چشتی اولیاء سخی سرکار مکی رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے جانے پہچانے جاتے ہیں –
اتنی لمبی تمہید کا مطلب صدف اور صرف ان چند گھٹیا قسم کے لوگوں کو یہ باور کروانا ہے جو پیٹھ پیچھے باولے کتوں کی طرح بھونکتے ہیں کہ پروگرامز کروانا پیر سید سہیل بخاری کا بزنس ہے – میں ان کو تنبیہ کر رہا ہوں کہ وہ ایسی گھٹیا حرکتوں سے باز آجائیں – یہ مانگت گروپ جو کسی فلم شوز پر ، فوتیدگی پر ، مجالس پر بھی پیسے مانگنا اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں اور وہ چند گھٹیا باولے کتے میرے بارے میں ایسے غلط الفاظ بولتے ہیں – پیرسیدسہیل بخاری نے کہا کہ میں نے 1981ء میں ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کی بنیاد رکھی تھی اور اتنی عمر ان گھٹیا قسم کے لوگوں کی نہیں ہے جتنے عرصے سے وہ پروگرامز کررہے ہیں – وہ لوگ تعزیتی ریفرنس منعقد کرنے کیلئے بھی لوگوں سے پیسے مانگ لیتے ہیں – پیرسیدسہیل بخاری نے کہا کہ میرا تعلق عابد کشمیری سے 1983ء سے اس وقت ہوا جب ٹیلی ویژن ڈرامہ ” سمندر” کی ٹیم کی پذیرائی کیلئے پنجاب آرٹس کونسل ( پکار ) 90 ، شاہراہ قائد اعظم لاہور میں جہاں اب وزیر اعلٰی سیکرٹیریٹ ہے وہاں پکار ہال ہوا کرتا تھا جسے جادو گھر بھی کہتے تھے اور فری میسن ہال بھی – پکار ہال میں تقریب منعقد کی گئی تھی اور ہال کا کرایہ صرف 100،روپے تھا – پولیس آرکسٹرا جس کا اس وقت گروپ کا معاوضہ گاڑی سمیت 10 ، افراد پر مشتمل 1100 ،روپے تھا – پکار ہال مکمل ائر کنڈیشنز تھا – کسی بھی ڈرامہ ٹیم کو پذیرائی اور ایورڈز دینے کا سلسلہ شروع کرنے کا اعزاز بھی مجھے حاصل ہے – مشہور زمانہ ٹیلی ویژن ڈرامہ ” سونا چاندی ” اور دیگر کئی ڈراموں اور فلموں کی پذیرائی بھی ماضی میں فلیٹیز ہوٹل , پرل کانٹی نینٹل میں کرتے رہے ہیں – ایشین ایوارڈز ،
ایشین ایکسی لینس پرفارمنس ایوارڈز ، ایشین میڈیا اینڈ بزنس ایوارڈز ، ایشین میلوڈی ایوارڈز ، اعتراف فن اور اعتراف خدمت کی ان گنت تقریبات بھی میں آرگنائز کر چکا ہوں اور یہ سلسلہ ابھی جاری وساری ہے –
پیرسیدسہیل بخاری نے کہا کہ ہماری تقریبات کو دیکھتے ہوئے چھوٹی چھوٹی تنظیموں نے تعزیتی ریفرنس کا سلسلہ شروع کر دیا تھا میں نے سوچا کہ شاید وہ تنظمیں اچھے انداز میں بنا کسی مفاد کے ریفرنس اور دیگر تقریبات کرتی رہیں گی میں نے ایک تعزیتی ریفرنس میں آئندہ ریفرنس منعقد نہ کرنے کا اعلان کیا تو وہاں پر موجود لیونگ لیجنڈ اداکار اورنگزیب لغاری پرائڈ آف پرفارمنس نے مجھے یہ کام بند نہ کرنے کی اپیل کی اس طرح یہ سلسلہ ابھی جاری ہے – پیر سید سہیل بخاری نے کہا کہ کسی لیجنڈ کے جنازے میں شریک نہ ہونا اس بات کی عکاسی نہیں کرتا کہ میں تعزیتی ریفرنس نہ منعقد کروں – میری کوئی مجبوری ہو سکتی ہے میں شہر میں موجود نہیں ہو سکتا اور دیگر مسائل – اس بات کو ایشوز بنا کر کتوں کی طرح بھونکنا ان دیہاڑی داروں کا ایک فن ہے – مثال بڑی مشہور ہے ” جب کوئی چاند پر تھوکتا ہے تو تھوک اس کے منہ پر ہی گرتا ہے – میرا یہ کہنا ہے کہ میرا مقابلہ کام سے کریں اور خود کریں چھوٹے چھوٹے لوگوں سے پیچھے رہ کر مقابلہ کرتے ہیں رزلٹ اللہ اور پنجتن پاک کے صدقے میں زیرو آتا ہے – پیر سید سہیل بخاری نے کہا کہ گلو بادشاہ ہمارے اندرون شہر کا فنکار تھا جس نے اپنے نرالے اور انوکھے انداز سے پوری دنیا میں اپنی پہچان بنائی – عابد کشمیری ایک معصوم اور پیارا فنکار تھا جس کے جملے آج بھی ہرخاص و عام میں مقبول و مشہور ہیں – معروف شاعر ، اداکار ، اینکر امتیاز کوکب نے عابد کشمیری کو منظوم ہدیہ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب بھی میرے سامنے عابد تیری تصویر ہے
تو ظرافت کے سنہرے خواب کی تعبیر ہے
دل کشائی ، دل ربائی کا تو اک مینار تھا
تیرے جانے سے فضا مغموم ہے دلگیر ہے
تو چمکتا تھا دمکتا تھا ہر اک سکرین پر
چار سو خوشبو تیری ہے ہر طرف تنویر ہے
تیرے ڈائیلاگ نے پائی تھی شہرت اس قدر
دل شگفتہ کرنے والی ان میں ایک تاثیر ہے
تیرے تکیہ کلامی کا زمانہ معترف
تو اداکاری کے فن کی سرتاپا توقیر ہے
لیونگ لیجنڈ اداکار خالد عباس ڈار نے بڑے خوبصورت الفاظ کا گلدستہ عابد کشمیری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسا معصوم آدمی تھا کہ اسکا ہر جملہ ایک تاریخ بن جاتا تھا – عابد کشمیری کا انداز بیان منفرد تھا وہ پورے لاہور کی چلتی پھرتی ثقافت تھا – خالد عباس ڈار نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ایک دن اس نے مجھے بتایا کہ میں نے اپنی سائیکل کیلئے ڈرائیور رکھ لیا ہے اور وہ ڈرائیور اداکار عرفان ہاشمی ہے جسے میں ماہانہ تنخواہ دونگا وہ مجھے چوک ناخدا مصری شاہ سے الحمراء لے کر آیا کرے گا – اس طرح کی معصومانہ حرکتیں اسے ہر بندے کا ہر دلعزیز بنا دیتی تھی – اس طرح کے کئی واقعات اس کی ذات سے منسوب ہیں – جب میں نے ڈیفنس میں گھر بنانے کیلئے پلاٹ لیا تو میں نے عابد سے کہا کہ وہ بھی میرے ساتھ پلاٹ لے کر گھر بنالے لیکن اس نے اپنی جنم بھومی کو نہیں چھوڑا – عابد کشمیری ایک اعلٰی انسان اور اپنی طرز کا منفرد فنکار تھا – اللہ اسکی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا کرے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ثم آمین
انٹر نیشنل پروموٹر تجمل ظہور بالم بٹ چیف آرگنائزر ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان نے عابد کشمیری کا ایک دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ثقافتی طائفہ لے بیرون ملک جارہے تھے کراچی ائرپورٹ پر اداکار عمر شریف رخصت کرنے کیلئے آئے تو عابد کشمیری نے پان کھانے کی فرمائش کی جسے اسی وقت عمر شریف نے پورا کیا دو پان عابد کشمیری نے کراچی ائرپورٹ پر کھا لئے اور بغیر بتائے دو پان اپنے سامان میں رکھ لئے – جب ہمارا طیارہ ائرپورٹ پر لینڈ ہوا تو تمام فنکاروں کی کلیرنس ہو گئی لیکن عابد کشمیری کو سیکورٹی نے روک لیا اور سوائے انڈروئر کے گلو بادشاہ کو ننگا کر دیا – تلاشی کے دوران سامان میں دو پان برآمد ہوئے جو کتوں نے سونگھ کر الارم بھجوا دیئے – اور پھر سیکورٹی پر معمور سکھوں کو بلوا کر تصدیق کی گئی کہ یہ پان ہیں – اور گلو بادشاہ تو پھر گلو بادشاہ تھا –
عابد کشمیری نے مجھے پھر کہا کہ بالم انکو علم نہیں ہے کہ میں ” گلو بادشاہ ” ہوں – یہ تھی معصومیت عابد کشمیری کی –
اداکار گوشی خان نے عابد کشمیری کے کار خریدنے کا واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ وہ واقعی ہی گلو بادشاہ تھے – عابد کشمیری ایک بڑے فنکار کے ساتھ ساتھ ایک بہت پیارے ، خوش مزاج اور خوش اخلاق انسان تھے – انہوں نے کبھی کسی کی دل آزاری نہیں کی تھی – وہ ایک پیار کرنے والی پیاری شخصیت تھے – انکے ڈائیلاگ آج بھی ہرخاص و عام میں مقبول ہیں – سینئر فلم ، ٹی وی پروڈیوسر نوید اختر نے عابد کشمیری کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے میرے ایک ڈرامہ میں کام کیا اور انکے ساتھ کام کر کے ایسا لگتا تھا کہ یہ ڈرامہ انکا اپنا ہے – عابد کشمیری وقت کے بڑے پابند تھے انکی اداکاری کی وجہ سے چینل نے ڈرامہ کی اقساط بڑھا دی تھیں – سینئر ٹیلی ویژن پروڈیوسر آغا قیصر عباس نے اپنے ساتھ گزرے لمحات کو الفاظ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ عابد کشمیری نے ایک ڈرامہ کی ہدایت کاری کیلئے مجھے کہا تو میں نے انہیں اپنا معاوضہ بتا دیا تو انہوں نے کہا کہ کس کو کہہ رہے ہو گلو بادشاہ سے اتنے زیادہ پیسے –
لیکن جب ڈرامہ کا کام شروع ہوا تو انہوں نے مجھے وہی معاوضہ دیا جو میں نے طلب کیا تھا -آغا قیصر یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور سٹیج سے اتر گئے – سینئر اداکار پرویز رضا نے بڑے زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اکٹھے ان گنت سٹیج ڈرامے کئے انکے ساتھ ڈرامہ کر کے اپنائیت کا احساس ہوتا تھا – عابد کشمیری ایک بڑا اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ ساتھی فنکاروں کیلئے ایک گہری محبت رکھنے والا پیارا انسان تھا –
سینئر اداکار اچھی خان نےکہا کہ عابد کشمیری کے ساتھ میں نے کئی ایک سٹیج ڈرامے کئے – اوپن ائر باغ جناح ، راحت ہال ،شیراز ہال ،الحمراء میں کئی ڈرامے اکٹھے کئے – ایک فلم عینک والا جن میں وہ ہیرو تھے اور میں ولن تھا – وہ ایک اچھے فنکار ہونے کے ساتھ ایک خوبصورت اور پیار کرنے والے انسان تھے -اداکار حسیب پاشا نے عابد کشمیری کو بڑے شایان شان طریقے سے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجھے ہمیشہ یہی کہتے تھے کہ میں بڑی سکرین کا جن ہوں اور تم چھوٹی سکرین کے جن ہو – عابد کشمیری نے ایک فلم عینک والا جن میں ٹائٹل رول کیا تھا – انکی ایسی معصومانہ باتیں اکثر یاد آتی رہتی ہیں – عابد کشمیری بڑے دل کے مالک اعلٰی فنکار تھے – فلم پروڈیوسر ، ہدایت کار ، اداکار ملک یعقوب نور نے کہا کہ اگرچہ میں نے انکے ساتھ کام نہیں کیا لیکن انکے ٹی وی ڈرامے دیکھ کر اندازہ ہوتا تھا کہ وہ اپنے انداز کے بہترین فنکار تھے – انہوں نے اپنی اداکاری اور ڈائیلاگ کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں – لیجنڈ اداکار عابد کشمیری کے بیٹے کاشف عابد کشمیری نے کہا کہ وہ ایک شفیق باپ اور پیارے دوست تھے انہوں نے ہماری پرورش بڑے پیار اور محبت سے کی – آج ہم سب بہن بھائی جس مقام پر ہیں یہ سب انکی تربیت اور شفقت کا نتیجہ ہے – کاشف نے کہا کہ جیسے خالد انکل نے کہا کہ ڈیفنس میں گھر بنانے کا تو ہمیشہ ہماری والدہ کو یہی کہتے تھے کہ میں نے تمہاری وجہ سے ڈیفنس گھر نہیں بنایا – انکا سب سے رویہ بڑے پیار اور محبت سے رہا – عابد کشمیری کے دونوں بیٹوں کاشف عابد کشمیری اور رحیم عابد کشمیری نے پیرسیدسہیل بخاری کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہمارے والد گرامی کی یاد میں تقریب منعقد کی – کاشف عابد کشمیری نے اپنے والد کے چاہنے والوں اور ہال میں موجود تمام افراد سے گزارش کی کہ وہ ہمارے والد کی مغفرت اور درجات کی بلندی کیلئے دعاکریں – تعزیتی ریفرنس کے اختتام پر فاتحہ خوانی کی گئی – تمام شرکاء کی روح افزاء سے تواضع کی گئی – روح افزاء کا سٹال فنکاروں سے محبت کرنے کا ایک مثالی نمونہ ہے جس کیلئے ہمدرد لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر تعلقات عامہ سید علی بخاری کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہر پروگرامز میں خصوصی طور پر شرکت کی –